حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Paanch batein




پانچ باتیں

ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجلس میں لوگوں سے پوچھا: تم میں سے کون مجھ سے پانچ باتیں سیکھنا چاہتا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کرے اور دوسروں کو بھی سکھائے کہ وہ ان پر عمل کریں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں.... حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا پھر پانچ باتیں گن کر بتائیں۔

١       گناہوں سے پرہیز کرو تو تم سب سے بڑے عبادت گزار ہو جاؤ گے۔
٢       اللہ نے تم کو جو دیا ہے اس پر راضی رہو تو سب سے بڑے دولت مند ہو جاؤ گے۔
٣        اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو تو مومن ہو جاؤ گے۔
٤     دوسرے لوگوں کے لئے وہی چاہو جو اپنے لئے چاہتے ہو تو مسلمان ہو گے۔
 ٥       اور زیادہ نہ ہنسا کرو ۔ ہنسنے سے دل مردہ ہو جاتا ہے۔

(جامع ترمذی، مسند احمد)

Paanch Batein

Aik bar Aap SAWW ne majlis mein logon se poocha:
tum mein se kon mujh se panch batein seekhna chahta he keh khud bhi
un per amal kare aur dusron ko bhi sikhaey keh woh un per amal karein.
Hazrat Abu Huraira R.A. ne kaha: Ya Rasool Allah SAWW! mein... 
Hazrat Abu Huraira R.A. bayan kerte hein keh Hazoor SAWW ne mera hath pakra aur phir panch batein gin ker batain.

1. gunahon se perhaiz karo to tum sab se bare ibadat guzar ho jao ge.
2. Allah ne tum ko jo diya he is per razi raho to sab se bare dolat mand
ho jao ge.
3. apne parosi ke sath ihsan karo to momin ho jao ge.
4. dusre logon ke lie wahi chaho jo apne lie chahte ho to musulman ho ge.
5. aur ziada na hansa karo. hansane se dil murda ho jata he.

(Jamei Tirmizi, Masnad Ahmad)

Hasad


Hasad
Gharit gar e Eeman Jazba

Hazrat Abu Huraira R.A. se riwayat he keh Nabi Kareem SAWW ne irshad fermaya:
"Hasad se bacho, kyun keh hasad naikyun ko is tarah kha jata he jaise aag lakri ko kha jati he.
ya fermaya: khushk ghaas ko."

(Sunan Abi Daud, Kitab Al Adab, Baab Fil Hasad)

حسد
غارت گرِ ایمان جذبہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"حسد سے بچو، کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ یا فرمایا: خوش گھاس کو۔"
(سنن ابوداؤد، کتاب الادب، باب فی الحسد)

Zulam mein muaawnat kerne wale ke lie waeed




ظلم میں معاونت کرنے والے کے لئے وعید

حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے کسی جھگڑے پر کسی ظلم کی مدد کی یا کسی ظلم پر مددگار بنا تو وہ اللہ کی ناراضگی میں رہتا ہے جب تک کہ اس ظلم سے علیحدہ نہ ہو جائے۔
(رواہ ابن ماجہ و صححہ امام البانی فی احادیث الصحیحتہ  ١٠٢١)

Zulam mein maawnat kerne wale ke lie waeed

Hazrat Abdullah bin Umar R.A. bayan kerte hein keh Rasool Allah SAWW
ne fermaya jis kisi ne kisi jagrhay per kisi zulam ki madad ki 
ya kisi zulam per madad  gaar bana to woh Allah ki narazgi mein rehta he 
jab tak keh us zulam se alehda nah ho jaey

Rawah Ibn Majah o Sahah Imam Albani fi Ahadees Alsahihah 1021

Zuban ki hifazat


Zuban ki hifazat

Hazrat Uqbah bin Aamir R.A. se riwayat he keh mein Rasool Allah SAWW ki khidmat mein hazir huwa, aur arz kiya, keh Hazrat (mujhe bata dijiye keh) nijaat hasil kerne ka gur kya he (aur nijat hasil kerne ke lie mujhe kia kia kam kerne chahein?) Aap SAWW ne fermaya: "apni zuban per qabu rakho (wo be ja nah chale) aur chahie keh tumhare ghar mein tumhare lie gunjaish ho, aur apne gunahon per Allah ke Hazoor roya kero."

(Rawah Ahmad o Altirmizi)


زبان کی حفاظت

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا، کہ حضرت (مجھے بتا دیجئے کہ) نجات حاصل کرنے کا گُر کیا ہے  (اور نجات حاصل کرنے کے لئے مجھے کیا کیا کام کرنے چاہئیں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنی زبان پر قابو رکھو (وہ بے جا نہ چلے) اور چاہئے کہ تمہارے گھر میں تمہارے لئے گنجائش ہو، اور اپنے گناہوں پر اللہ کے حضور میں رویا کرو۔"

(رواہ احمد و الترمذی)

تشریح:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ بن عامر کے سوال پر نجات حاصل کرنے کا گُر بتایا اور تین باتوں کی نصیحت کی اول زبان پر قابو رکھو۔ زبان کا غیر محتاط استعمال انسان کو ذلیل و خوار کر دیتا ہے جبکہ حسن کلام کی تاثیر سے دشمن کو دوست بنایا جا سکتا ہے۔جس نے اپنی زبان پر قابو پا لیا، اس نے بہت بڑا کام کیا۔ دوم یہ کہ بندہ فارغ وقت ادھر ادھر گھومنے کی بجائے اپنے گھر میں گزارے تا کہ اپنے بیوی بچوں میں رہ کر گھر کے کام کاج کرے اور عبادت کرے۔ سوم یہ کہ اللہ تعالیٰ سے عاجزی، انکساری کے ساتھ رو رو کر اپنے گناہوں کی بخشش مانگے۔ جس کی خطائیں بخش دی گئیں وہ کامیاب ہوا۔ یہ کام نجات دلانے والے ہیں ۔

Zikar ki ahmiyyat


Zikar ki ahmiyyat

Hazrat Anas R.A. se riwayat he keh Rasool Allah SAWW aik aise darakht ke pas se guzre jis ke pattay sookh chuke thay. Aap SAWW ne is per apna Aasaaey Mubarak maara to is ke sookhe pattay jharh pare (aur sath walon ne wo manzar dekha) phir Aap SAWW ne fermaya keh yeh kalme: "SUBHAN ALLAHI WALHAMDULLAHI WA LA ILAHA ILLALLAHU WALLAHU AKBAR." bande ke gunahon ko is tarah jaarh dete hein jis tarah jaarh dete hein jis tarah tum ne is darakht ke pattay jharte dekhe."

(Rawah Altirmizi)

ذکر کی اہمیت

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کے پتے سوکھ چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا عصائے مبارک مارا تو اس کے سوکھے پتے جھڑ پڑے (اور ساتھ والوں نے وہ منظر دیکھا)پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمے: سبحان اللہ و الحمد للہ و لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر۔" بندے کے گناہوں کو اس طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح تم نے اس درخت کے پتے جھڑتے دیکھے۔" 
(رواہ الترمذی)

Zikar ki ahmiyyat o fazeelat


Zikar ki ahmiyyat o fazeelat

Hazrat Maaz R.A. kehte hein keh Rasool Allah SAWW ne aik din mera hath apne Dast Mubarak mein le ker fermaya: "Allah ki qasam! aey Maaz mujhe tujh se muhabbat he aur tum ko isi jazba ke sath hidayat kerte hun keh her namaz ke bad yeh dua perhni terk na kerna. 
ALLAHUMMA AINNI AALA ZIKRIKA WA SHUKRIKA  WA HUSNI IBADATIK
(aey Allah tu apne zikr, apne shukar, aur husan o khoobi ke sath apni ibadat ada kern mein meri madad ferma)". (Rawah Abu Daud)

ذکر کی اہمیت و فضیلت

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میرا ہاتھ اپنے دست مبارک میں لے کر فرمایا: "اللہ کی قسم! اے معاذ مجھے تجھ سے محبت ہے اور تم کو اسی جذبہ کے ساتھ ہدایت کرتا ہوں کہ ہر نماز کر بعد یہ دعا پڑھنی ترک نہ کرنا۔ اللھم اعنی علی ذکرک و شکرک و حسن عبادتک، (اے اللہ تو اپنے ذکر، اپنے شکر، اور حسن و خوبی کے ساتھ اپنی عبادت ادا کرنے میں میری مدد فرما) ۔" (رواہ ابوداؤد)

تشریح: اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔ قرآن مجید میں ہے، اللہ کا بہت ذکر کیا کرو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔ ذکر کی ایک صورت دعا ہے، جو عبادت کا مغز بلکہ سراسر عبادت ہے۔ فرض نماز کے بعد دعا کو شرف قبولیت حاصل ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو دعا کے یہ الفاظ سکھائے جن میں اللہ تعالیٰ سے ذکر و شکر اور حسن عبادت کی توفیق مانگی گئی ہے۔ اللہ کی توفیق کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔

Zameen ki gawahi


Zameen ki gawahi
Hazrat Abu Huraira R.A. se riwayat he keh Rasool Allah S.A.A.W ne Surah Anzal ki yeh aayat tilawat fermai (jis ka matlab yeh he keh qayamat ke din zameen apni sab khabrein bayan kare gi) phir hazireen se fermaya kaya tum jante ho keh zameen ki kia khabrein hein? Unhon ne arz kiya Allah aur us ke Rasool Allah S.A.A.W. ko hi ziada ilam he. Aap S.A.A.W. ne fermaya is ki khabrein yeh hein keh her banda aur her bandi ke mutaliq shahadat de gi keh is ne fulaan din mere ooper fulaan kam kiya tha aur fulaan din fulaan amal kia tha pas yeh hein zameen ki khabrein (jo qayamat ke din woh bayan kare gi)  (Masnad Ahmad o Tirmidi)

زمین کی گواہی

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ زلزال کی یہ آیت تلاوت فرمائی "یومئذ تحدث اخبارھا" (جس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن زمین اپنی سب خبریں بیان کرے گی) پھر حاضرین سے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ زمین کی کیا خبریں ہیں؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی خبریں یہ ہیں کہ ہر بندہ اور ہر بندی کے متعلق شہادت دے گی کہ اس نے فلاں دن میرے اوپر فلاں کام کیا تھا اور فلاں دن فلاں عمل کیا تھا پس یہ ہیں زمین کی خبریں (جو قیامت کے دن وہ بیان کرے گی) ۔ (مسند احمد و ترمذی)

گویا انسان جو عمل زمین کے جس حصے پر کرتا ہے زمین کا وہ حصہ اس کو محفوظ رکھتا ہے اور قیامت تک محفوظ رکھے گا اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی شہادت ادا  کرے گا۔

اس قسم کی چیزوں پر یقین لانا ایمان والوں کے لئے تو پہلے بھی مشکل نہ تھا لیکن اب تو ٹیپ ریکاڈر وغیرہ کی ایجاد نے ان باتوں کو سمجھنا اور ان پر یقین کرنا سب کے لئے آسان کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس دن اور اس وقت کی رسوائیوں سے سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔

Zamana ko bura mat kaho





زمانہ کو برا مت کہو

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم (انسان)مجھے تکلیف دیتا ہے (اس طرح کہ) کہ وہ زمانہ کو برا کہتا ہے حالانکہ زمانہ (کچھ نہیں، وہ) تو میں ہی ہوں، سب تصرفات میرے قبضہ میں ہیں اور شب و روز کی گردش میرے ہی حکم سے ہوتی ہے۔" (بخاری و مسلم)

جاہلوں کی عادت ہے کہ وہ انسان کی اپنی پیدا کی ہوئی پریشانیوں اور مصیبتوں کو برائی کی صورت میں زمانہ اور وقت کے سرتھوپ دیتے ہیں اور اپنی زبان سے اس طرح کے الفاظ نکالتے ہیں "زمانہ خراب ہے، بہت برا وقت ہے۔" اس طرح وقت اور زمانہ کو برا کہنا نہایت غلط ہے کیونکہ زمانہ اور وقت تو کچھ بھی نہیں ہے، اصل متصرف حق تعالیٰ کی ذات ہے جس کے قبضہ میں لیل و نہار کی گردش ہے اور اسی گردشِ لیل و نہار کا نام زمانہ اور وقت ہے، اگر زمانہ اور وقت کو متصرف سمجھ کر برا کہا جاتا ہے تو متصرف چونکہ حق تعالیٰ ہے اس لئے وہ برائی حق تعالیٰ کی طرف جاتی ہے جو کسی طرح بھی صحیح نہیں۔

Zalim hakumat ka anjaam




ظالم حکومت کا انجام

حضرت ہشام رحمتہ اللہ علیہ حضرت حسن سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم معقل بن یسار رضی اللہ انہ کی عیادت کرنے آئے، اتنے میں حضرت عبید اللہ رحمتہ اللہ علیہ بھی ہمارے پاس آن پہنچے، حضرت معقل رضی اللہ عنہ نے عبید اللہ (بنو امیہ کے گورنر) سے فرمایا کہ میں تمھیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص مسلمان رعیت کا حاکم ہو اور وہ رعایا کے ساتھ خیانت کرتے ہوئے دارِ فانی سے رخصت ہوا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دے گا۔" (رواہ البخاری، کتاب الاحکام)

Zakheerah andozi kerne wale ke lie waeed




ذخیرہ اندوزی کرنے والے کے لیے وعید

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جالب (یعنی غلہ وغیرہ باہر سے لا کر بازار میں بیچنے والے تاجر) مرزوق ہے (یعنی اللہ کے رزق کا کفیل ہے) اور محتکر (یعنی مہنگائی کے لیے ذخیرہ اندوزی کرنے والا) ملعون ہے۔ (یعنی اس پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہے اور وہ رحمت و برکت سے محروم ہے)

(رواہ ابن ماجہ)

اسلام کی اقتصادی تعلیمات کا مقصود یہ ہے کہ عام آدمی تک اشیاء خوردونوش بسہولت پہنچتی رہیں اور مہنگائی نہ ہونے پائے تا کہ عام آدمی پر ناروا بوجھ نہ آئے۔ لیکن آج کل بڑی بڑی تجارتی کمپنیاں اور سرمایہ دار مڈل مین کی حیثیت سے اشیاء سستے داموں خرید کر ذخیرہ کر لیتے ہیں اور پھر خود ساختہ مہنگائی پیدا کر کے ان کو مہنگے داموں بیچتے ہیں۔ یہ صریحاًظلم ہے اور اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ذخیرہ کرنے والوں کو ملعون قرار دے رہے ہیں۔مسلمانوں کو تو چاہئے کہ اللہ کی مخلوق کی ضروریات کو سامنے رکھیں، جائز منافع پر قناعت کریں اور آخرت کی جواب دہی کو سامنے رکھیں، لیکن افسوس کہ مسلمانوں میں بھائی چارہ ختم ہو گیا ہے۔ چونکہ اسلامی اقدار کو ہم نے عام نہیں کیا اس لئے ہمارے اندر اخوت اسلامی کے حوالے سے برادرانہ احساسات پروان نہیں چڑھ سکے کہ ہم اپنے بھائیوں کا خیال رکھیں اور اپنے تھوڑے سے فائدے کے لئے مخلوق خدا کو مہنگائی کے وبال میں نہ ڈالیں۔ کاش پاکستان میں اسلام کا نظام معیشت و معاشرت و سیاست نافذ کر دیا جائے کہ ہم ایک دوسرے کو اپنا خیال کرنے والے بن جائیں ۔

Zakat ada na kerne per aazab




زکوٰۃ ادا نہ کرنے پر عذاب

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہے اور اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی تو اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں اس کے پاس لایا جائے گا، جس کے سر کے پاس دو چینیاں ہوں گی۔قیامت کے دن اس کا طوق بنایا جائے گا، پھر اس کے دونوں جبڑوں کو ڈسے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں، پھر قرآن کی آیت پڑھی: "اور وہ لوگ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے عطا کیا ہے اور وہ اس میں بخل کرتے ہیں وہ اسے اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں بلکہ یہ ان کے لیے برا ہے۔ وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں، قیامت کے دن  (یہی مال) ان کے گلے کا طوق ہو گا۔" (صحیح بخاری)

Zuhd ki haqeeqat o fazeelat




زہد کی حقیقت و فضیلت

سیدنا ابو العباس سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے جب اسے بجا لاؤں تو اللہ تعالیٰ اور تمام لوگ مجھ سے محبت کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دنیا سے بے رغبت ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ تم سے محبت فرمائے گا اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بے نیاز ہو لوگ تم سے محبت کریں گے۔" (رواہ ابن ماجہ)

Zuban ki pakeezgi




زبان کی پاکیزگی

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مؤمن نہ تو طعن و تشنیع کرنے والا ہوتا ہے نہ لعنت کرنے والا، نہ فحش گوئی کرنے والا اور نہ بدزبان ہوتا ہے۔" (رواہ الترمذی)

مثل مشہور ہے کہ تلوار کا زخم مٹ سکتا ہے مگر زبان کا زخم نہیں مٹتا۔ یہی زبان ہے کہ مٹھاس اور محبت سے دشمن کو دوست بنا لیتی ہے اور یہی زبان ہے کہ تلخ بیانی اور سخت کلامی سے دوست کو دشمن بنا دیتی ہے۔

Zaalim ko taqwiyyat puhanchane wale ki hesiyat




ظالم کو تقویت پہنچانے والے کی حیثیت

حضرت اوس بن شرجیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ "جو کوئی کسی ظالم کے ساتھ چلے تا کہ اسے قوت پہنچائے اور وہ جان رہا ہو کہ وہ ظالم ہے تو وہ شخص اسلام سے نکل گیا۔ (رواہ البیھقی فی شعب الایمان)

اگر کسی ظالم کا ساتھ دینا اور اس کی کسی قسم کی مدد کرنا اتنا بڑا گناہ ہے تو سوچئے کہ خود ظلم کتنا بڑا گناہ ہو گا۔ آج دنیا میں کون نہیں جانتا کہ مختلف مملکتیں کس طرح طاقت کے نشے میں دوسروں پر ظلم کر رہی ہیں۔ ان ظالموں کا ساتھ دینے والوں کو اپنی عاقبت کی فکر کرنی چاہئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے حکمرانوں کو اور عوام کو جو اس ظلم پر احتجاج نہ کریں بلکہ ایسے حکمرانوں کے حامی ہوں اسلام سے نکل جانے کی خبر دے رہے ہیں۔لیکن آج کے مسلمان کو تو دنیا کی آسائشیں حاصل کرنا اور زیادہ سے زیادہ مفادات سمیٹنا ہی پسند ہے۔ آخرت کے بارے میں تو شائد یقین بھی نہیں ہے اور اگر کوئی خیال ہے تو دنیا کی محبت و عزت اس کے مقابلے میں بہت وقعت والی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن دعویٰ پھر بھی مسلمان ہونے کا ہے۔


yahudiyun ka aik ghalt tasawar aur uski tardeed




یہودیوں کا ایک غلط تصور اور اس کی تردید

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی جنگ کے موقع پر یہود سے پوچھا کہ جہنم والے کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا ہم اس میں تھوڑا عرصہ رہیں گے پھر تم ہمارے بعد داخل ہو گے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم پر پھٹکار ہو، اللہ کی قسم ہم تمہارے بعد کبھی نہیں آئیں گے (یعنی تم ہمیشہ جہنم ہی میں رہو گے) ۔ 

(رواہ احمد و البخاری و الدارمی و النسائی فی ھذہ الایتہ "وقالو لن تمسنا النار الا ایاما معدودة)

اسی قسم کی بات حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں آئی ہے کہ یہود کہتے تھے کہ دنیا کی مدت سات ہزار سال ہے اور ہمیں ہر ہزار سال کے بدلے صرف ایک دن عذاب ہو گا اس لئے وہ  "ایاما معدود ة" یعنی گنتی کے چند ایام تک محدود ہو گا اور اس کے بعد ہم سے عذاب ختم کر دیا جائے گا۔یہی دھوکہ ہو جاتا ہے امتیوں کو کہ وہ اللہ کے چہیتے ہیں اور جنت ان کا پیدائشی حق ہے۔ چنانچہ اول تو وہ جہنم میں داخل ہی نہ ہوں گے اور اگر بد اعمالیوں کے سبب داخل کئے بھی گئے تو چند دن کے بعد نکال لئے جائیں گے حالانکہ ان کا طرز حیات نہ ماننے والوں سے بھی بدتر ہوتا ہے۔

yahud o nasara ki pairwi ki pashan goi




یہود و نصاریٰ کی پیروی کی پیشن گوئی

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "یقیناًایسا ہو گا کہ تم (یعنی میری امت کے لوگ) اگلی امتوں کے طریقوں کی پیروی کرو گے بالشت برابر بالشت اور برابر ذراع(یعنی بالکل ان کے قدم بقدم چلو گے) یہاں تک کہ اگر وہ گھسے ہوں گے گوہ کے بل میں تو اس میں بھی تم ان کی پیروی کرو گے... عرض کیا گیا اے خدا کے رسول، کیا یہود و نصاریٰ (مراد ہیں)؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تو اور کون؟
 (رواہ البخاری و مسلم)

yahud o nasara ki naqal




یہود و نصاریٰ کی نقل

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پہلی امتوں کی ضرور پیروی کرو گے اور ٹھیک انہی کے طریقوں پر چلو گے، یہاں تک اگر وہ گوہ کے بل میں گھسیں گے تو تم بھی ان کے پیچھے اسی میں گھسو گے۔" کسی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ سے آپ کی مراد یہود و نصاریٰ ہیں؟ فرمایا: "اور کون؟"۔ (متفق علیہ)

یہود و نصاریٰ نے ابتدا ہی سے اسلام کے خلاف ہو جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، وہ ہر طرح سے اسلام کو مٹانے کی کوشش کریں گے اور ایسے ایسے سبز باغ دکھائیں گے کہ مسلمان ان کی دنیاوی ترقی کا اقرار کر لیں گے۔ اگر مسلمانوں کے دلوں میں اسلام پر قائم رہنے کی کوشش نہ رہی تو پھر یہ انہی کی سی روش اختیار کرنی شروع کر دیں گے۔



Woh dua jo khusoosiyat se qabool hoti he




وہ دُعا جو خصوصیت سے قبول ہوتی ہے 

حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی مسلمان کی اپنے بھائی کے لئے غائبانہ دعا قبول ہوتی ہے۔ اس کے پاس ایک فرشتہ ہے جس کی یہ ڈیوٹی ہے کہ جب وہ اپنے کسی بھائی کے لئے (غائبانہ) کوئی اچھی دعاکرے تو وہ فرشتہ کہتا ہے کہ: "تیری یہ دعا اللہ قبول کرے، اور تجھے بھی اسی طرح کا خیر عطا ہو۔" (رواہ مسلم)

Wazzu aur nafal namaz ki fazeelat




وضو اور نفل نماز کی فضیلت

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنتا ہوں تو اس سے اللہ تعالیٰ جو چاہیں مجھے نفع پہنچاتے ہیں اور جب کسی دوسرے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنتا ہوں تو اس سے حلف لیتا ہوں کہ اس نے واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔پھر گر وہ حلف اٹھا لے تو اسے سچ مان لیتا ہوں اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مجھے بتایا او ر انہوں نے واقعی سچ کہا (ان سے حلف لینے کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے) حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: "کوئی انسان اگر گناہ کر بیٹھے پھر وہ وضو کرے اچھی طرح اور دو رکعت نماز پڑھے اور پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے تو اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے معافی مل جاتی ہے۔" (رواہ احمد و ابن ماجہ)



Waaz be amal




واعظ بے عمل

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔ وہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے:"قیامت کے دن ایک آدمی لایا جائے گا اور اسے آگ میں ڈالا جائے گا۔ دوزخ میں  اس کے پیٹ کی آنتیں (دبر سے) بہت جلد باہر نکل آئیں گی۔ وہ ان کے اردگرد اس طرح چکر لگائے گا جیسے گدھا چکی کے گرد چکر لگاتا ہے۔ دوزخی اس کے گرد جمع ہو کر پوچھیں گے، اے فلاں! یہ تیرا کیا حال ہے؟ کیا تُو  (دنیا میں) ہمیں نیکی کا حکم نہیں دیتا تھا اور برائی سے نہیں روکتا تھا؟ وہ جواب میں کہے گا: (ہاں یہ سچ ہے) میں تمہیں نیکی کا حکم دیتا تھا لیکن اس پر عمل نہ کرتا تھا۔ میں تمہیں تو برائی سے روکتا تھا لیکن خود اس برائی میں مبتلا رہتا تھا (اس لیے یہ سزا بھگت رہا ہوں) ۔" (متفق علیہ)
تشریح: "معروف" سے مراد اسلام کے وہ احکام اور اوامر ہیں جن پر عمل کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور منکر سے مراد وہ گناہ اور برائیاں ہیں جن سے دور رہنے کا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے ۔ یہ حدیث ایک لمحہ فکریہ ہے ان لوگوں کے لئے جو دین کی دعوت اور تبلیغ کا کام کرتے ہیں۔ علماء اور دینی جماعتوں کا افراد کو چاہیے کہ وہ اس "معروف" پر خود بھی عمل کریں جس کا لوگوں کو حکم دیتے ہیں اور اس "منکر" سے اجتناب کریں جس سے لوگوں کو روکتے ہیں ورنہ قیامت کے دن وہ اس سزا کے مستحق ہوں گے جو اس حدیث میں بیان کی گئی ہیں۔

us waqt tumhara kia haal ho ga




اُس وقت تمہارا کیا حال ہوگا؟

"اُس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب تمہاری عورتیں تمام حدود پھلانگ جائیں گی اور تمہارے نوجوان بدکردار ہو جائیں گے اور تم جہاد ترک کر دو گے!" لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ایسا بھی ہونے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ! اور قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اُس سے بھی بدتر حالات رونما ہوں گے۔" لوگوں نے دریافت کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بدتر حالات کیا ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اُس وقت تمہارے کیا حالات ہوں گے جب تم معروف کا حکم نہ دو گے اور منکرات سے منع نہیں کرو گے!" لوگوں نے پھر عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ایسا بھی ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں ! اور قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، اس سے بھی بدتر حالات رونما ہوں گے۔" لوگوں نے دریافت کیا مزید بدتر حالات کیا ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے حالات کیا ہوں گے جب تم بھلائی کو برائی اور برائی کو بھلائی سمجھنے لگو گے!" لوگوں نے (حیرانی سے ) پوچھا: "اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ایسا بھی ہو جائے گا؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں! اور قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اس سے بھی سخت تر حالات ہوں گے۔" لوگوں نے (پریشان ہو کر) پوچھا کہ وہ کیا حالات ہوں گے؟ (فرمایا:) "قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، اس سے بھی شدید تر حالات رونما ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "میں اپنے جلال کی قسم کھاتا ہوں کہ (لوگوں کے کرتوتوں کے سبب) میں ان پر ایسا فتنہ مسلّط کر دوں گا کہ سمجھ دار اور حلیم لوگ بھی اس میں حیران و سر  گرداں رہ جائیں گے!" (تخریج الاحیاء للعراقی ٢/٣٨٠)

Umoor e Eeman





اُمورِ ایمان

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے بھلی بات کرنی چاہیے یا اسے  خاموش رہنا چاہیے،اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے۔" (رواہ البخاری)

Umoor e Eeman



اُمورِ ایمان
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے بھلی بات کرنی چاہیے یا خاموش رہنا چاہیے،اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے۔" 
(رواہ البخاری)


Ummat mein peda hone wale fitne




امت میں پیدا ہونے والے فتنے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : "(وقت آئے گا کہ) زمانہ قریب قریب ہو جائے گا، اور علم اٹھا لیا جائے گا، اور فتنے نمودار ہوں گے، اور (انسانی طبیعتوں اور دلوں میں) بخل ڈال دیا جائے گا، اور بہت ہو گا ہرج۔" صحابہ  رضوان اللہ علیھم اجمعین نے عرض کیا:"ہرج" کا کیا مطلب ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "(اس کا مطلب ہے ) کشت و خون۔"



Uljha ker baat kerna




الجھا کر بات کرنا

"حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :"مبالغہ آرائی کرنے والے ہلاکت میں پڑ گئے! یہ الفاظ تین مرتبہ ارشاد فرمائے! ۔" (رواہ مسلم)
تشریح: حدیث کی عبارت کا حاصل یہ ہے کہ بات کو الجھا کر اور گفتگو میں مشکل پہلو اختیار کرنا، پسندیدہ بات نہیں۔



Behter kon




بہتر کون؟

تم میں سے بہتر وہ ہے جس کا اخلاق سب سے بہتر ہے (حدیث نبوی)

Tobah o astaghfar: dilon ke zang ka ilaaj




توبہ و استغفار :دلوں کے زنگ کا علاج

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب بندہ ایک گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے، پھر جب وہ گناہ سے باز آجائے اور توبہ و استغفار کرے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے، اور اگر وہ (توبہ کے بغیر) دوبارہ گناہ کرتا ہے تو اس سیاہی میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ بالآخر گناہ سارے دل کو کالا کر دیتے ہیں۔ اسی کا نام "ران" (زنگ) ہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے، فرمایا:"ہرگز نہیں، بلکہ ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ چڑھ گیا ہے۔" (سنن الترمذی)


Tijarat mein dhoka dehi ki mamaneat




تجارت میں دھوکہ دہی کی ممانعت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غلہ کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس ڈھیر کے اندر داخل کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے کچھ گیلا پن محسوس کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلہ فروش سے فرمایا کہ "(ڈھیر کے اندر)یہ تری کیسی ہے؟ اس نے عرض کیا کہ "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! بارش کی بوندیں پڑ گئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"اس بھیگے ہوئے غلے کو تم نے ڈھیر کے اوپر کیوں نہیں رہنے دیا تا کہ خریدار اس کو دیکھ سکتے۔(سن لو) جو آدمی دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" (رواہ مسلم)

Terj e jamat per waeed




ترک جماعت پر وعید

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے ارادہ کیا کہ نماز کا حکم دوں اور نماز کھڑی ہو تو میں ان لوگوں کے گھروں میں جاؤں جو نماز میں شریک نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو جلا دوں۔" (صحیح بخاری)


Teen tarah ke logon ke lie waeed




تین طرح کے لوگوں کے لئے وعید

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: "اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: قیامت کے دن میں تین طرح کے لوگوں کے خلاف مدعی ہوں گا۔ (١) جس نے میرا نام بیچ میں لا کر عہد (معاہدہ) کیا اور پھر اسے توڑ ڈالا۔ (٢) آزاد شخص کو فروخت کر کے اس کی قیمت سے فائدہ اٹھانے والا۔ اور (٣) جس نے مزدور سے کام تو پورا پورا لیا مگر اس کی مزدوری نہ دی۔" (رواہ البخاری)


Teen kamon mein ta kher na kero



تین کاموں میں تاخیر نہ کرو

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "علی! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو، جب نماز کا وقت آ جائے (تو اسے فوراً ادا کرو) اور جنازہ جب تیار ہو (تو اسے بہت جلد زمین کے سپرد کر دو) اور جب تم غیر شادی شدہ عورت کا ہمسر پاؤ تو (بلا تاخیر اس سے اس کا نکاح کر دو) ۔"  (مشکو ٰة)

Teen din se zaid narazgi darust nahi




تین دن سے زائد ناراضگی درست نہیں

"حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زائد علیحدہ (ناراض) رہے۔ کیونکہ اگر وہ ایسا کریں تو وہ حق سے روگردانی کے مرتکب ہوں گے۔ ان میں سے جو پہلے لوٹے گا تو اس کا پہلا لوٹنا کفارہ بن جائے گا۔ اگر وہ اسلام کرے اور اس کو جواب نہ دیا جائے تو فرشتے اسے جواب دیتے ہیں اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے اور اگر اسی ناراضگی پر وہ مر جائیں تو جنت میں کبھی بھی اکٹھے نہ ہو پائیں گے۔" (بخاری)



Teen baton ki naseehat




تین باتوں کی نصیحت

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا، کہ حضرت  (مجھے بتا دیجئے کہ) نجات حاصل کرنے کا گُر کیا ہے؟ (اور نجات حاصل کرنے کے لئے مجھے کی کام کرنے چاہئیں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنی زبان پر قابو رکھو (وہ بے جا نہ چلے) اور چاہئے کہ تمہارے گھر میں تمہارے لئے گنجائش ہو، اور اپنے گناہوں پر اللہ کے حضور میں رویا کرو۔" (رواہ احمد الترمذی)

تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ بن عامر کے سوال پر نجات حاصل کرنے کا گُر بتایا اور تین باتوں کی نصیحت کی اول زبان پر قابو رکھو ۔ زبان کا غیر محتاط استعمال انسان کو ذلیل و خوار کر دیتا ہے جبکہ حسن کلام کی تاثیر سے دشمن کو دوست بنایا جاسکتا ہے ۔ جس نے اپنی زبان پر قابو پا لیا، اس نے بہت بڑا کام کیا ۔ دوم یہ کہ بندہ فارغ وقت ادھر ادھر گھومنے کی بجائے اپنے گھر میں گزارے تا کہ اپنے بیوی بچوں میں رہ کر گھر کے کام کاج کرے یا عبادت کرے ۔ سوم یہ کہ اللہ تعالیٰ سے عاجزی، انکساری کے ساتھ رو رو کر اپنے گناہوں کی بخسش مانگے ۔ جس کی خطائیں بخش دی گئیں وہ کامیاب ہوا ۔ یہ کام نجات دلانے والے ہیں ۔