عادل حاکم کی فضیلت
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ سے مروی ہے
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے والا
حاکم قیامت کے دن اللہ کو دوسرے سب لوگوں سے زیادہ محبوب اور پیارا ہوگا اور اس کو
اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ قرب حاصل ہوگا اور (اس کے برعکس)وہ ارباب حکومت قیامت
کے دن اللہ کو سب سے زیادہ مبغوض اور سخت ترین عذاب میں مبتلا ہوں گے جو ظلم کے
ساتھ حکومت کرنے والے ہوں گے۔ (روا ہ
الترمذی)
انسانوں میں سے جس کے کاندھوں پر ذمہ داری کا
بوجھ جتنا زیادہ ہو گا اس کا معاملہ اتنا ہی کٹھن ہو گا۔ اس لئے مشہور ہے کہ کوئی
شخص جتنا زیادہ با اختیار ہو گااتنا ہی اس کے بے راہ رو ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا
ہے۔ اس صورت میں عدل و انصاف کرنے والا حاکم تو واقعی بہت بڑے رتبے کا اہل قرار
پائے گا اور قیامت کے دن جن لوگوں کو اللہ کے عرش کا سایہ نصیب ہو گا ان میں بھی
اولیت عادل حاکم کو ہی حاصل ہو گی۔لیکن اگر حکمران عدل کرنا چھوڑ دے تو ظلم بھی
انتہا کو پہنچے گا۔ اس لئے گرفت بھی سخت ہوگی۔
اگر حاکم کی نیت عدل کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ بھی مدد فرماتے ہیں اور جب اس کی نیت خراب ہو جائے تو پھر شیطان ان کا رفیق بن جائے گا اور وہ اسے جہنم پہنچا کر رہے گا۔ اس لئے محنت و لگن سے صحیح فیصلہ تک پہنچنے پر دوہرا اجر بھی ہے اورنیت نیک ہو لیکن فیصلہ کرنے میں غلطی ہو جائے تو اس پر مواخذہ نہیں ہے بلکہ اکہرا اجر ہے۔
اگر حاکم کی نیت عدل کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ بھی مدد فرماتے ہیں اور جب اس کی نیت خراب ہو جائے تو پھر شیطان ان کا رفیق بن جائے گا اور وہ اسے جہنم پہنچا کر رہے گا۔ اس لئے محنت و لگن سے صحیح فیصلہ تک پہنچنے پر دوہرا اجر بھی ہے اورنیت نیک ہو لیکن فیصلہ کرنے میں غلطی ہو جائے تو اس پر مواخذہ نہیں ہے بلکہ اکہرا اجر ہے۔
No comments:
Post a Comment