حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Musulman ki tehqeer kerna




مسلمان کی تحقیر کرنا

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"آدمی کے بُراہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے۔" (رواہ مسلم)

Musulman zulam ka haami nahi ho sakta




مسلمان ظلم کا حامی نہیں ہو سکتا

حضرت اوس بن شرحبیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ:" جو شخص ظالم کو ظالم سمجھتے ہوئے  اس کا ساتھ دے وہ اسلام سے نکل جاتا ہے۔" (مشکو ٰة، باب الظلم)

Musulman ke chay ausaaf




مسلمان کے چھ اوصاف

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ہلاک اور تباہ ہونے دیتا ہے۔ جس نے اپنے بھائی کی حاجت پوری کی، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری کرے گا۔ جس نے کسی مسلمان سے سختی اور مصیبت کو دور کیا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی ہولناک سختیوں میں سے کسی سخت مصیبت کو اس سے دور کر دے گا۔ اور جس نے کسی مسلمان کے عیب کو چھپایا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی عیب پوشی کرے گا۔" (متفق علیہ)

Musulman ka dusre musulman ko qatal kerna




مسلمان کا دوسرے مسلمان کو قتل کرنا

حضرت ابو بکر نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب دو مسلمان تلوار کے ساتھ ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں تو قتل و مقتول دونوں جہنمی ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قاتل کا جہنمی ہونا تو سمجھ آتا ہے مگر مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ ارشاد فرمایا: وہ بھی اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرنے کا حریص تھا۔ (اس کا داؤ چل جاتا تو یہ اُسے مار ڈالتا)" (متفق علیہ)

Musulman bhai ki izzat ka difaa kerna




مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرنا

سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے اپنے بھائی کی (اس کی غیر موجودگی میں) عزت کا دفاع کیا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے سے جہنم کی آگ کو دور کر دیں گے۔" (رواہ الترمذی)

Musulman bhai ki izzat o aabru ki hifazat o himayat




مسلمان بھائی کی عزت و آبرو کی حفاظت و حمایت

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص کے سامنے اس کے کسی مسلم بھائی کی غیبت اور بدگوئی کی جائے اور وہ اس کی نصرت و حمایت کر سکتا ہو اور کرے (یعنی غیبت و بدگوئی کرنے والے کو اس سے روکے یا اس کا جواب دے اور مداخلت کرے) تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی مدد فرمائے گا۔ اور اگر قدرت حاصل ہونے کے باوجود وہ اس کی نصرت و حمایت نہ کرے (نہ غیبت کرے والے کو غیبت سے روکے نہ جوابدہی اور مدافعت کرے) تو اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کو اس کی کوتاہی پر پکڑے گا(اور اس کی سزا دے گا) ۔ (رواہ البغوی فی شرح السنہ)

تشریح: اس حدیث سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک بندۂ مسلم کی عزت و آبرو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کس قدر محترم ہے، اور دوسرے مسلمانوں کے لئے اس کی حفاظت و حمایت کس درجہ کا فریضہ ہے، اور اس میں کوتاہی کس درجہ کا سنگین جرم ہے۔ افسوس ہے کہ ہدایتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس اہم باب کو امت نے بالکل ہی فراموش کر دیا ہے۔ بلاشبہ یہ ہمارے اُن اجتماعی گناہوں میں سے ہے جن کی پاداش میں ہم صدیوں سے اللہ تعالیٰ کی نصرت سے محروم ہیں، ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور ذلیل ہو رہے ہیں۔

Museebat zada ke sath izhaar hamdardi




مصیبت زدہ کے ساتھ اظہار ہمدردی

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کی تو اس کے لئے مصیبت زدہ کا سا ہی اجر ہے۔" (رواہ الترمذی)

تشریح: موت یا ایسے ہی کسی اور شدید حادثہ کے وقت مصیبت زدہ کو تسلی دینا اور اس کے ساتھ ہمدردی اور اس کا غم ہلکا کرنے کی کوشش کرنا بلاشبہ مکارم اخلاق میں سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اس کا اہتمام فرماتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی ہدایت اور ترغیب دیتے تھے۔ 

Mushtabhaat se bachne ki hidayat




مشتبہات سے بچنے کی ہدایت

"حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو حلال ہے وہ واضح اور روشن ہے اور جو حرام ہے وہ بھی واضح اور روشن ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ چیزیں ہیں جو مشتبہ ہیں۔ ان کو (یعنی ان کے شرعی حکم کو)بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ پس جو لوگ شبہ والی چیزوں سے بھی (ازراہ احتیاط)پرہیز کر لیں گے وہ اپنے دین اور آبرو کو بچا لیں گے ۔ اور جو شخص شبہ والی چیزوں میں ملوث ہو گیا وہ حرام تک پہنچ جائے گا،اس چرواہے کی طرح جو اپنے جانور سرکاری طور پر محفوظ کی گئی چراگاہ کے قریب لے جاتا ہے۔ قریب ہے کہ اس کے جانور اس چراگاہ میں داخل ہو جائیں ۔ جان لو کہ ہر بادشاہ کے لئے ایک مخصوص سرکاری چراگاہ ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی وہ چراگاہ، حرام کردہ اشیاء ہیں۔ اور جان لو، جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہےکہ اگر وہ ٹھیک ہو تو سارا جسم ٹھیک ہوتا ہے اور اگر اس میں فساد (مالک  کی حرام کی ہوئی چیزوں میں ملوث ہونے کا داعیہ ) پیدا ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ آگاہ رہو کہ گوشت کا وہ ٹکڑا دل ہے۔"(رواہ مسلم)

حرام سے بچنے کے لئے مشتبہ چیزوں سے بچنا ہی عقلمندی ہے اور یہی تقویٰ کی روش ہے۔ اگر کسی کے دل میں یہ چیز پیدا ہو جائے تو اس کے لئے حرام سے بچنا بہت آسان ہو جاتا ہے ۔ لیکن اگر دل تقویٰ سے خالی ہو تو حیوانی خواہشات و شہوات غالب ہو جاتی ہیں کہ انسان پھر ان خواہشات کا بندہ بن جاتا ہے اور مشتبھات میں ملوث تو ہوتا ہی ہے، محرمات کا بھی عادی ہو جاتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ دل کو اللہ کی یاد سے منور رکھا جائے اور ذکر الٰہی یعنی قرآن مجید کو دل کی بہار بنا لیا جائے تا کہ محرمات کی طرف رغبت پیدا نہ ہونے پائے۔ (آمین)

Mushtabah cheezon se bacho




مشتبہ چیزوں سے بچو

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"حلال بھی کھلا ہوا ہے او ر حرام ظاہر ہے۔ ان کے درمیان چند امور مشتبہ ہیں۔ چنانچہ جس نے اس چیز کو چھوڑ دیا جس کے گناہ ہونے کا شبہ ہو تو وہ اس کو بھی چھوڑ دے گا جو صاف گناہ ہے۔ اور جس نے ایسے کام کرنے کی جرات کی جس کے گناہ ہونے کا شک ہو تو وہ کھلے ہوئے گناہ میں مبتلا ہو جائے گا۔ اور گناہ اللہ تعالیٰ کی چراگاہیں ہیں۔ جو شخص چراگاہ کے اردگرد جانور چرائے گا تو قریب ہے کہ اس چراگاہ میں داخل ہو جائے۔ (رواہ بخاری)

Muqtadiyon ki riaayet




مقتدیوں کی رعایت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی لوگوں کا امام بن کر نماز پڑھائے تو چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے  (یعنی زیاد طول نہ کرے) کیونکہ میں مقتدیوں میں بیمار بھی ہوتے ہیں اور کمزور بھی اور بوڑھے بھی  (جن کے لئے طویل نماز باعث زحمت ہو سکتی ہے) اور جب تم میں سے کسی کو بس اپنی نماز اکیلے پڑھنی ہو تو جتنی چاہے لمبی پڑھے۔ (متفق علیہ)

تشریح: بعض صحابہ کرم رضی اللہ عنہم جو اپنے قبیلہ یا حلقہ کی مسجدوں میں نماز پڑھاتے تھے، عبادت کے ذوق و شوق میں بہت لمبی نماز پڑھاتے تھے۔ جس کی وجہ سے بیمار، کمزور، بوڑھے اور تھکے ہارے مقتدیوں کو کبھی کبھی بڑی تکلیف پہنچ جاتی تھی۔ اس غلطی کی اصلاح کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف موقعوں پر اس طرح کی ہدایت فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشاء تھا کہ امام کو چاہیے کہ وہ اس بات کا لحاظ رکھے کہ مقتدیوں میں کبھی کوئی بیمار یا کمزور یا بوڑھا بھی ہوتا ہے، اس لئے نماز زیادہ طویل نہ کرے۔ ہاں اکیلے نماز پڑھے جو جتنی چاہے نماز کو طویل کرے۔

Munh per tareef kerna




منہ پر تعریف کرنا

جناب ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے شخص کے منہ پر بہت مبالغہ کے ساتھ اس کی تعریف کر رہا ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم نے تو اسے ہلاک کر ڈالا، یا فرمایا کہ تم نے تو اس کی کمر توڑ ڈالی۔" (متفق علیہ)

چونکہ مبالغہ حقیقت کے خلاف ہوتا ہے لہٰذا اسلامی اخلاق میں مبالغے کی گنجائش نہیں۔ مبالغہ کرنے والا شخص غلط تعریف کرتا ہے اور جس کی تعریف کی جاتی ہے اُسے غلط فہمی میں مبتلا کر کے گناہ کا کام کرتا ہے۔ 

Munafqat ki maut



منافقت کی موت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے اس حال میں انتقال کیا کہ نہ تو کبھی جہاد میں عملی حصہ لیا اور نہ کبھی جہاد کو سوچا (یعنی نہ اس کی نیت کی) تو اس نے ایک قسم کی منافقت کی حالت میں انتقال کیا۔" (صحیح مسلم)

تشریح: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہد ایمان صادق کے لوازم میں سے ہے، اور سچے پکے مؤمن وہی ہیں جن کی زندگی اور جن کے اعمالنامہ میں جہاد بھی ہو (اگر عملی جہاد نہ ہو تو کم از کم اس کا جذبہ اور اس کی نیت اور تمنا ضرور ہو) پس جو شخص دنیا سے اس حال میں گیا کہ نہ تو اس نے جہاد میں عملی حصہ لیا اور نہ جہاد کی نیت اور تمنا ہی کبھی کی تو وہ "مؤمن صادق" کی حالت میں دنیا سے نہیں گیا بلکہ ایک درجہ کی منافقت کی حالت میں گیا۔ بس یہی اس حدیث کا پیغام اور مدعا ہے۔

Munafiq ko sardar kehna




منافق کو سردار کہنا

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب کوئی شخص کسی منافق کو کہتا ہے اے سردار تو اللہ تعالیٰ کو غصہ دلاتا ہے۔" (رواہ ابوداؤد)

منافق شخص کا کردار ہی ایسا ہوتا ہے کہ اس کی تائید مومن کے لائق شان نہیں ہے۔ اسی لئے اللہ کا غضب بھڑکتا ہے۔

Mukhtasir magar wazni amal



مختصر مگر وزنی عمل

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دو کلمے ایسے ہیں جو رحمٰن کو بہت پسند ہیں، یہ زبان پر ہلکے پھلکے ہیں، (روز جزا و سزا) اعمال کے ترازو میں بھاری اور وزنی ہوں گے، وہ یہ ہیں: (سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم)
 (رواہ البخاری)

muaashron ki zindagi aur maut ka atal faisla




معاشروں کی زندگی اور موت کا اٹل فیصلہ

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جس قوم میں خیانت کا کاروبار گرم ہو گا، اُس قوم میں اللہ تعالیٰ دشمن کا خوف اور دہشت پھیلا دے گا۔

جس معاشرے میں زنا کی وبا عام ہو گی، وہ فنا کے گھاٹ اُتر کر ہی رہے گا۔

جس معاشرے میں ناپ تول میں کمی اور بددیانتی کا رواج عام ہو جائے گا، وہ رزق کی برکت سے محروم ہو جائے گا۔

جس معاشرے میں ناحق فیصلے ہوں گے وہاں خون ریزی لازماً ہو کر رہے گی۔

جس قوم نے بد عہدی کی، اُس پر دشمن کا تسلط بہرحال ہو کر رہے گے۔"

(مشکو ٰة شریف)

Muallim aur Mutallim ke faraiz




معلم اور متعلم کے فرائض

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :"سوائے اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی رضا مندی کے کاموں کے، عالم اور طالب علم کے، دنیا اور دنیا کی ہر چیز رحمت الٰہی سے دور ہے۔" (ریاض الصالحین: باب العلم)

اس حدیث مبارک سے طالب علم اور عالم کے فضیلت و بزرگی کا پتہ چلتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک عالم ہی علم کو پھیلانے اور درس و تدریس کے فرائض سر انجام دے سکتا ہے۔ تو آئیے قرآن و حدیث کی روشنی میں معلم اور متعلم کی ذمہ داریاں معلوم کرنے کی کوشش کریں۔ 

Momineen ke lie astaghfar





مومنین کے لئے استغفار

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو بندہ عام مومنین و مومنات کے لئے ہر روز 27 دفعہ اللہ تعالیٰ سے معافی اور مغفرت کی دعا کرے گا، وہ اللہ کے اُن مقبول بندوں میں سے ہو جائے گا جن کی دعائیں قبول ہوتی ہیں، اور جن کی برکت سے دنیا والوں کو رزق ملتا ہے۔" (رواہ الطبرانی فی الکبیر)

تشریح: اللہ تعالیٰ کو یہ بات بہت ہی محبوب ہے کہ اس کے بندوں کی خدمت و خیر خواہی اور ان کو نفع پہنچانے کی کوشش کی جائے۔ جس طرح مخلوق کے لئے کھانے، کپڑے کے قسم کی زندگی کی ضروریات فراہم کرنا اور ان کو راحت و آرام پہنچانا وغیرہ، اس دنیا میں ان کی خدمت اور نفع رسانی کی صورتیں ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ سے بندوں کے لئے مغفرت اور بخشش کی دعا کرنا بھی اخروی زندگی کے لحاظ سے ان کی بہت بڑی خدمت اور ان کے ساتھ بہت بڑی نیکی ہے۔

Momin ka kirdar




مؤمن کا کردار

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مؤمن کا معاملہ بھی بڑا عجیب ہے، اس کے ہر کام میں بھلائی ہے، اور یہ بات صرف مؤمن کو ہی حاصل ہے۔ خوشخالی میں وہ خدا کا شکر ادا کرتا ہے، فقر و فاقہ اور دکھ میں وہ صبر کرتا ہے(گھبراتا نہیں ہے) اور دونوں صورتوں میں اس کے لئے بھلائی ہی بھلائی ہے۔" (مسلم)

مومن ہر معاملہ میں صرف اللہ پر اعتماد کرتا ہے اور اللہ ہی سے ڈرتا ہے۔ اس کی تمناؤں اور امیدوں کا مرکز بھی وہی ہوتا ہے۔ خوشی، فارغ البالی اور مسرتوں سے ہمکنار ہو کر وہ سراپا شکر بن جاتا ہے اور یقین کرتا ہے کہ عطا و بخشش کی یہ فراوانی رب کریم کی نگاہِ رحمت کا فیض ہے۔ پھر وہ ان نعمتوں پر اتراتا نہیں بلکہ ان سے فائدہ اٹھاتے اور برتتے ہوئے وہ سب سے زیادہ اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ ان نعمتوں کا بخشنے والا آقا اس سے ناراض نہ ہو جائے۔

جان و مال کے نقصان اور مصیبتوں کی آندھی اسے بدحواس نہیں کرتی، کسی آفت پر وہ گھبرا نہیں اٹھتا بلکہ آزمائش کے ہر ہر مرحلہ میں نہایت ثابت قدم رہتا ہے۔ باطل کی کوئی یلغار اور طاغوت کی کوئی دھمکی اس کے ایمان کو نہیں دبا سکتی۔ عام حالات میں وہ بیماری، تنگدستی اور کسی طرح کے حادثہ سے متاثر ہو کر اپنی بے چارگی اور مصیبت کا اشتہار نہیں دیتا بلکہ بڑی پامردی کے ساتھ وہ ناسازگار حالات کا رخ بدلنے کی کوشش کرتا ہے، اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور اسی سے دعا مانگتا ہے۔ اس طرح بھلائی پر شکر کرنے سے وہ اجر پاتا  ہے اور مصیبت پر صبر کرنے پر بھی وہ اجر پاتا ہے۔

Momin aur munafiq mein ferq




مومن اور منافق میں فرق

حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کی مثال کھیتی کے پودوں کی طرح ہے کہ ہوا کبھی اس کو ادھر ادھر جھکا دیتی  ہے اور کبھی اس کو سیدھا کر دیتی ہے، اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح  ہے کہ وہ ہمیشہ سیدھا قائم و دائم رہتا ہے، یہاں تک کہ ایک ہی دفعہ اکھڑ جاتا ہے۔" (رواہ بخاری)

Momin aik dusre ko mazboot banate hein





مومن ایک دوسرے کو مضبوط بناتے ہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن دوسرے مومن کے لئے اس عمارت کی مانند ہیں جس کا ایک حصہ اس کے دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔" (رواہ مسلم)

نیکی اور بھلائی کے کاموں میں، چاہے انفرادی ہوں یا اجتماعی، ایک مؤمن دوسرے مؤمن کا حامی اور مددگار ہوتا ہے اور اسے قوت دیتا ہے، تفرقہ بازی اور گروہ بندی میں مبتلا ہو کر مسلمانوں کی ذلت اور رسوائی کا باعث نہیں بنتا۔
مسلمانوں کی ترقی اور کامیابی کا راز اس میں ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف مورچے قائم نہ کریں اور ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور نہ لگائیں بلکہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہم آہنگ اور متحد ہو کر مضبوط ہوں۔ اور دشمنوں پر ان کی ہیبت طاری ہو۔ 

Mil ker khane mein berkat he




مل کر کھانے میں برکت ہے

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے ہیں:"ایک کا کھانا دو کے لئے کافی ہو جاتا ہے ، اور دو کا کھانا چار کے لئے اور اسی طرح چار کا کھاناآٹھ کے لئے کافی ہو جاتا ہے۔"
 (رواہ مسلم)

Merte waqt ka kalma




مرتے وقت کا کلمہ

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو وہ شخص جنت میں داخل ہو گا۔" (ابوداؤد)

Merne ke bad sirf amal sath rehta he





مرنے کے بعد صرف عمل ساتھ رہتا ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"(مرنے کے بعد قبر تک) میت کے ساتھ تنے چیزیں جاتی ہیں۔ دو چیزیں لوٹ آتی ہیں اور ایک چیز اس کے ساتھ رہتی ہے۔ (١) اس کا کنبہ اور رشتے دار۔ (٢) اس کا مال (٣) اس کا عمل۔ (دفن کے بعد) پہلی دو چیزیں پلٹ جاتی ہیں اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے۔" (مسلم)

موت کے بعد تجہیز و تکفین ہوتی ہے۔ رشتہ دار اشکبار آنکھوں سے اسے سپردخاک کرتے ہیں۔ وارث ان کی جائیداد پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ پھر خون کے رشتہ داروں میں ماں، باپ، بیوی، بچوں وغیرہ میں سے کوئی مردہ کے قریب نہیں جاتا۔ اے ادھر جانے ولے! سوائے تیرے عمل کے (وہ برا ہے یا بھلا) اور کوئی چیز تیرے ساتھ نہیں جائے گی۔ بس تیرا عمل ہی تیرا رفیق اور وفا شعار دوست ہوگا۔ 

Merdon ke lie safaid rang ke kapre ziada pasandeedah hein




مردوں کے لئے سفید رنگ کے کپڑے زیادہ پسندیدہ ہیں

حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ :"سفید کپڑے پہنا کرو، وہ زیادہ پاک صاف اور نفیس ہوتے ہیں اور سفید کپڑوں ہی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو۔" (رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ)

Mein aur meri ummat




میں اور میری اُمت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری مثال اور میری امت کی مثال اس آدمی کی طرح ہے کہ جس نے آگ جلائی ہوئی ہو اور سارے کیڑے مکوڑے اور پتنگے اس میں گرتے چلے جا رہے ہوں اور میں تمہاری کمروں کو پکڑے ہوئے ہوں اور تم بلا سوچے اندھا دھند اس میں گرتے چلے جا رہے ہو۔" 
(صحیح مسلم)

Mahdi ki aamad




مہدی کی آمد

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"مہدی مجھ سے ہوں گے، روشن پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے۔ زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھریں گے جس طرح وہ ظلم و جوار سے بھر گئی تھی اور سات سال تک حکومت کریں گے۔" (رواہ ابوداؤد)
)

Mayyat ke sath teen cheezein




میت کے ساتھ تین چیزیں

حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں۔ (١) اہل و عیال  (٢) اس کا مال اور (٣) اس کا عمل۔ ان میں سے دو چیزیں، اس کے عیال اور اس کا مال تو اسے (قبر تک پہنچا کر) لوٹ آتے ہیں۔ صرف اس کے اعمال ہی اس کے ساتھ رہ جاتے ہیں! ۔" (متفق علیہ)

Mayanah rawi us ke nazdeek pasandeedah he




میانہ روی اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہے

"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے جب کہ ان کے پاس کوئی عورت بیٹھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  فرمایا یہ کون ہے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ یہ فلاں عورت ہے اور ان کی کثرت نماز کا حال بیان کرنا شروع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم اپنے اوپر صرف وہ لازم کرو جس کی تمہیں طاقت ہو۔ بخدا اللہ تعالیٰ نہیں تھکتا حتیٰ کہ تم ہی تھک جاؤ اور اللہ تعالیٰ کو محبوب عمل وہ ہے جس کا کرنے والا اس پر دوام کرے۔" (رواہ البخاری)

Maut aur aflaas mein kher ka pehlu




موت اور افلاس میں خیر کا پہلو

حضرت محمود بن لبید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:"دو چیزیں ایسی ہیں جن کو آدمی ناپسند ہی کرتا ہے (حالانکہ ان میں اس کے لئے بڑی بہتری ہوتی ہے) ایک تو وہ موت کو پسند نہیں کرتا، حالانکہ موت اس کے لئے فتنہ سے بہتر ہے، اور دوسرے وہ مال کی کمی اور ناداری کو نہیں پسند کرتا، حالانکہ مال کی کمی آخرت کے حساب کو بہت مختصر اور ہلکا کرنے والی ہے۔" (رواہ احمد)

Meshwerah aur us ki ahmiyyat




مشورہ اور اس کی اہمیت

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس سے مشورہ لیا جائے، وہ امانت دار ہوتا ہے۔" (رواہ ابوداؤد)

تشریح:چھوٹوں کو چاہیے کہ اپنے معاملات میں بڑوں سے مشورہ لیتے رہیں کیونکہ زندگی کی گزرگاہوں میں انہوں نے بہت سے تجربات حاصل کیے ہوتے ہیں۔ مشورے سے گھرانوں میں الفت و محبت پیدا ہوتی ہے۔ اور جس سے مشورہ کیا جائے اُسے امانتدار ہونا چاہیے۔

Mareez ki aayadat aur musulman ki ziyarat




مریض کی عیادت اور مسلمان کی زیارت

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو کسی مریض کی عیادت کرتا ہے یا اللہ کی رضا کے لئے کسی مسلمان بھائی سے ملاقات کرنے جاتا ہے تو ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ تو مبارک ہے، اور تیرا چلنا مبارک ہے تو نے جنت میں ایک جگہ بنا لی۔" (رواہ الترمذی، ریاض الصالحین ، باب زیادة اھل الخیر)

Mareez ki aayadat




مریض کی عیادت

حضرت ابی امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مریض کی پوری عیادت یہ ہے کہ تم اپنا ہاتھ مریض کی پیشانی یا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے اس سے اس کا حال پوچھو اور پورا سوال کرنا یہ ہے کہ سلام کے بعد تم مصافحہ بھی کرو۔" (رواہ الترمذی)

Maqrooz se hadiyah waghera lena




مقروض سے ہدیہ وغیرہ لینا

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی آدمی کسی کو قرض دے تو اگر وہ مقروض آدمی قرض دینے والے کو کوئی چیز ہدیہ دے یا سواری کے لئے اپنا جانور پیش کرے تو چاہئے کہ وہ ہدیہ قبول نہ کرے  اور سواری کو استعمال میں نہ لائے الا یہ کہ ان دونوں کے درمیان پہلے سے اس طرح کا تعلق یا معاملہ ہوتا رہا ہے۔ (رواہ  ابن ماجہ)

یہ ہے وہ محتاط طرز عمل جس کی طرف اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رہنمائی فرمائی ہے، کہ اگر کوئی مقروض شخص قرض دینے والے کو کوئی ہدیہ پیش کرے تو وہ اسے قبول نہ کرے، اس لئے کہ ایسے معاملے میں سود کا شائبہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ جبکہ سود اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کے شائبہ سے بھی بچنا لازم ہے۔ اس گناہ پر تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی وعید ہے۔ ہم بعض مالی معاملات کی ان صورتوں کو جو سود کی حرمت سے پہلے جائز تھیں صرف اس لئے جائز ٹھہرائے ہوئے ہیں کہ ان کا ذکر احادیث میں ہے اور یہ نہیں سوچتے کہ سود ٩ھ میں حرام ہوا ہے جبکہ ان معاملات کے بارے میں ذکر پہلے دور سے متعلق ہے۔ غور کرنا چاہئے کہ مزارعت اور لگان پر زمین حاصل کرنا بھی کچھ اس نوع کا معاملہ نہیں ہے!

Maqam o mertabay mein aitadal ki rawish




مقام و مرتبے میں اعتدال کی روش

"حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے کہا اے ہمارے سردار، ہمارے سردار کے بیٹے اور ہم میں سے بہترین اور ہم سے بہترین کے بیٹے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے لوگو! تمہیں تقویٰ کا اختیار کرنا لازم ہے اور شیطان تمہیں بہکا نہ دے۔ میں محمد بن عبد اللہ ہوں۔ اللہ کا بندہ اور اللہ کا رسول ہوں۔ اللہ کی قسم مجھے پسند نہیں ہے کہ مجھے میرے مقام سے اوپر اٹھاؤ جو اللہ نے میرا مقام مقرر کیا ہے۔" (اخرجہ الامام احمد و البیھقی فی دلائل النبوة)

امتوں میں جب خرابی آتی ہے تو اسی بنیاد پر کہ وہ اپنے انبیاء و رسل کے مقرب الی اللہ ہونے کو بہت بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور اسی بنیاد پر سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ان سے نسبت ہونا ہی ان کی نجات کا ذریعہ ہے لہٰذا جو ذمہ داری انبیاءچھوڑ کر جاتے ہیں وہ بھول جاتے ہیں اور اپنے کو آپ اللہ کے چہیتے سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔جس کے نتیجے میں وہ اُمت خود کو عمل سے فارغ سمجھنے لگتی ہے۔جیسا کہ پہلے یہود کا حال تھا یا آج ہمارا ہے۔

Mansab e Qazaa




منصبِ قضاء

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے جسے جج بنایا گیا گویا کہ اسے چھری کے بغیر ذبح کیا گیا۔" (رواہ ابوداؤد)

تشریح: عدلیہ کا منصب انتہائی پُر خطر ہے۔ رشوت اور سفارش کی آندھیوں سے بچ کر خاص حق اور انصاف کے مطابق فیصلہ کرنے والا جج اللہ کا والی ہے۔ یہ نہایت ہم ذمہ دارانہ عہدہ ہے۔ اس کے تقاضوں کو احتیاط سے پورا کیا جانا چاہئے، ورنہ روز محشر سخت جوابدہی کا سامنا کرنا ہوگا۔

Mamooli baton ke bhari nataij




معمولی باتوں کے بھاری نتائج

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک آدمی (بعض اوقات) ایسی بات کرتا ہے، جس سے اللہ راضی ہوتا ہے۔ (اور متکلم) اس بات کی شان کو نہیں جانتا۔ (یعنی معمولی سمجھتا ہے۔ پر) اللہ تعالیٰ اس بات کے سبب اس کو بڑے مرتبے عطا کرتا ہے اور بے شک آدمی (بعض اوقات) ایسی بات کرتا ہے جس سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔ (اور متکلم) اس بات کو کچھ اہمیت نہیں دیتا۔ (معمولی جانتا ہے ۔ لیکن) اسی ایک بات پر دوزخ میں جا گرتا ہے۔" (صحیح بخاری)

Raat ka tihai hisah




رات کا تہائی حصہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو ہمارے رب آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں  اور ارشاد فرماتے ہیں: کون ہے جو مجھ سے دعا کرے میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اس کو عطا کروں؟ کون سے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے میں اس کی مغفرت کروں؟ (بخاری)

Maal ki hirs




مال کی حرص

حضرت عبد اللہ بن عباس اور انس بن مالک رضی اللہ عنھم سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"اگر ابن آدم کو ایک وادی سونے کی مل جائے تو وہ چاہے  گا  کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں۔ اس کے منہ کو تو صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے  اور توبہ کرنے والے کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے۔" (متفق علیہ)

Maal ki hirs




مال کی حرص

حضرت عبد اللہ بن عباس اور انس بن مالک رضی اللہ عنھم سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"اگر ابن آدم کو ایک وادی سونے کی مل جائے تو وہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں۔ اس کے منہ کو قبر کی مٹی ہی بھرے گی اور توبہ کرنے والے کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے۔" (متفق علیہ)

تشریح: انسان کی لالچ کی کوئی انتہا نہیں ہے، اُس کے پاس دنیا کی چاہےہر چیز میسر ہو مگر اُس کے دل میں اور زیادہ مال اکٹھا کرنے کی خواہش ہوتی ہے۔ یہ خواہش اور حرص مرنے کے بعد ہی ختم ہوتی ہے۔ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اور دنیا سے لگاؤ نہیں رکھتے، ان کی اللہ تعالیٰ توبہ بھی قبول فرما لیتا ہے ۔

Maal e ghaneemat mein khayanat ka anjam




مال غنیمت میں خیانت کا انجام

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ فتح خیبر کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے فلاں شہید ہوا، فلاں شہید ہوا۔ یہاں تک کہ ان کا گزر ایک مقتول شخص پر سے ہوا تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص بھی شہید ہے۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہرگز نہیں، میں تو اسے آگ میں دیکھ رہا ہوں کیونکہ اس نے مال غنیمت میں سے ایک چادر یا کمبل چرایا تھا۔ پھر فرمایا:اے عمر لوگوں میں تین بار منادی کر دو کہ جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو سکے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حکم کی تعمیل کی اور لوگوں میں تین بار منادی کر دی کہ جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو سکے گا ۔"

اس حدیث سے اندازہ ہوا ہے کہ ایک شخص راہِ حق میں قتل ہو جانے اور بظاہر شہادت کا رتبہ حاصل کرنے کے باوجود اس بنیاد پر جہنمی قرار پایا کہ اس نے خیانت کا ارتکاب کیا تھا اور یہ چیز ایمان کے منافی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس کے دل میں ایمان ہو وہ ایسا کام نہیں کر سکتا جو اللہ کی نافرمانی والا ہو اور کسی کا حق مارنے والا ہو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی زنی حالت ایمان میں زنا نہیں کرتا، کوئی چھوڑ حالت ایمان میں چوری نہیں کرتا اور کوئی شرابی حالت ایمان میں شراب نہیں پیتا۔ یہ دین کا پہلو ہے جس کی طرف اکثر و بیشتر مسلمان توجہ نہیں فرماتے اور ایمان کے دعوے دار ہونے کے باوجود بد دیانتی کرنے سے گریز نہیں کرتے اور اپنے مناصب کی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ ہم پھر بھی مومن ہیں ۔ 

Mahir e Quran ka maqam




ماہر قرآن کا مقام

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس نے قرآن میں مہارت حاصل کر لی ہو (اور اس کی وجہ سے وہ اس کو، حفظ یا ناظرہ، بہتر طریقے پر اور بے تکلف رواں پڑھتا ہو) وہ معزز اور وفادار و فرمانبردار  فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔ اور جو بندہ قرآن پاک (اچھا یاد اور رواں نہ ہونے کی وجہ سے زحمت و مشقت کے ساتھ) اس طرح پڑھتا ہو کہ اس میں اٹکتا ہو تو اس کو دو اجر ملیں گے (ایک تلاوت کا اور دوسرا زحمت و مشقت کا) ۔" (صحیح مسلم)