لا یعنی سے پرہیز کی اہمیت
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے
ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان کے اسلام کی ایک خوبی بے
فائدہ چیزوں کو چھوڑ دینا ہے۔ (رواہ الترمذی)
انسان اس دنیا میں آخرت کمانے کے لئے آیا ہے اور
آخرت اتنی بڑی چیز ہے کہ کوئی شخص ارب ہا ارب سال بھی آخرت کے کاموں میں لگا
دیوے تو وہاں پہنچ کر اپنے اس عمل کو
تھوڑا سمجھے گا اور یہ حسرت کرے گا کہ کاش اور نیکیاں کما لاتا تو اچھا ہوتا، اس
لئے ہر شخص کے لئے ضروری ہے کہ آخرت کی لذتوں اور نعمتوں کے حاصل کرنے اور درجات
بلند کرنے کے لئے ایک ایک سانس کو قیمتی اور بہت بڑی نعمت سمجھے اور اسے آخرت
کمانے کے کاموں میں خرچ کرے۔ اس سلسلے میں یہی نہیں کہ خود کو گناہوں سے بچائے
بلکہ ضروری ہے کہ فضول باتوں اور بیکار کاموں سے بھی بچے یعنی وہ کام نہ کرے جن کر
کرنے سے دین و دنیا کا کوئی فائدہ نہ ہو ۔ کیونکہ فضول اور بے فائدہ کام میں اگر
گناہ نہ بھی ہو تو کیا یہ تھوڑا نقصان ہے کہ جتنی دیر کوئی فضول بات کی یہ بے
فائدہ کام کیا اتنی دیر میں جو آخرت کی کمائی ہو سکتی تھی اس سے محروم ہو گیا۔
حضرت لقمان سے کسی نے سوال کیا کہ آپ کو یہ حکمت
کا درجہ کیسے نصیب ہوا،انہوں نے جواب دیا
((صدق الحدیث و اداءالامانتہ و ترک ما لا یعنیی)) "سچ بولنے، امانت
ادا کرنے، اور لا یعنی کاموں سے بچنے کی وجہ سے (مجھے یہ مرتبہ ملا) ۔" (مشکو
ٰة)
No comments:
Post a Comment