مؤمن کا کردار
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا:"مؤمن کا معاملہ بھی بڑا عجیب ہے، اس کے ہر کام میں بھلائی ہے، اور یہ
بات صرف مؤمن کو ہی حاصل ہے۔ خوشخالی میں وہ خدا کا شکر ادا کرتا ہے، فقر و فاقہ
اور دکھ میں وہ صبر کرتا ہے(گھبراتا نہیں ہے) اور دونوں صورتوں میں اس کے لئے
بھلائی ہی بھلائی ہے۔" (مسلم)
مومن ہر معاملہ میں صرف اللہ پر اعتماد کرتا ہے
اور اللہ ہی سے ڈرتا ہے۔ اس کی تمناؤں اور امیدوں کا مرکز بھی وہی ہوتا ہے۔ خوشی،
فارغ البالی اور مسرتوں سے ہمکنار ہو کر وہ سراپا شکر بن جاتا ہے اور یقین کرتا ہے
کہ عطا و بخشش کی یہ فراوانی رب کریم کی نگاہِ رحمت کا فیض ہے۔ پھر وہ ان نعمتوں پر
اتراتا نہیں بلکہ ان سے فائدہ اٹھاتے اور برتتے ہوئے وہ سب سے زیادہ اس بات کی
کوشش کرتا ہے کہ ان نعمتوں کا بخشنے والا آقا اس سے ناراض نہ ہو جائے۔
جان و مال کے نقصان اور مصیبتوں کی آندھی اسے
بدحواس نہیں کرتی، کسی آفت پر وہ گھبرا نہیں اٹھتا بلکہ آزمائش کے ہر ہر مرحلہ میں
نہایت ثابت قدم رہتا ہے۔ باطل کی کوئی یلغار اور طاغوت کی کوئی دھمکی اس کے ایمان
کو نہیں دبا سکتی۔ عام حالات میں وہ بیماری، تنگدستی اور کسی طرح کے حادثہ سے
متاثر ہو کر اپنی بے چارگی اور مصیبت کا اشتہار نہیں دیتا بلکہ بڑی پامردی کے ساتھ
وہ ناسازگار حالات کا رخ بدلنے کی کوشش کرتا ہے، اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور اسی
سے دعا مانگتا ہے۔ اس طرح بھلائی پر شکر کرنے سے وہ اجر پاتا ہے اور مصیبت پر صبر کرنے پر بھی وہ اجر پاتا
ہے۔
No comments:
Post a Comment