مقام
و مرتبے میں اعتدال کی روش
"حضرت
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو
مخاطب کر کے کہا اے ہمارے سردار، ہمارے سردار کے بیٹے اور ہم میں سے بہترین اور ہم
سے بہترین کے بیٹے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے لوگو! تمہیں
تقویٰ کا اختیار کرنا لازم ہے اور شیطان تمہیں بہکا نہ دے۔ میں محمد بن عبد اللہ
ہوں۔ اللہ کا بندہ اور اللہ کا رسول ہوں۔ اللہ کی قسم مجھے پسند نہیں ہے کہ مجھے
میرے مقام سے اوپر اٹھاؤ جو اللہ نے میرا مقام مقرر کیا ہے۔" (اخرجہ الامام
احمد و البیھقی فی دلائل النبوة)
امتوں
میں جب خرابی آتی ہے تو اسی بنیاد پر کہ وہ اپنے انبیاء و رسل کے مقرب الی اللہ
ہونے کو بہت بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور اسی بنیاد پر سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ان
سے نسبت ہونا ہی ان کی نجات کا ذریعہ ہے لہٰذا جو ذمہ داری انبیاءچھوڑ کر جاتے ہیں
وہ بھول جاتے ہیں اور اپنے کو آپ اللہ کے چہیتے سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔جس کے نتیجے میں وہ اُمت خود کو عمل سے فارغ
سمجھنے لگتی ہے۔جیسا کہ پہلے یہود کا حال تھا یا آج ہمارا ہے۔
No comments:
Post a Comment