جہاد کی فضیلت و اہمیت
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جو بندہ
اس حال میں اللہ کے حضور پیش ہو گا کہ اس میں جہاد کا کوئی اثر اور نشان نہ ہو تو
اس کی یہ پیشی ایسی حالت میں ہو گی کہ اس میں (یعنی اس کے دین) میں نقص اور رخنہ
ہو گا۔"
(رواہ الترمذی و ابن ماجہ)
تشریح: راہ خدا میں جہاد ایمان صادق کے لوازم میں
سے ہے اور سچے مومن وہی ہیں، جن کی زندگی اور اعمالنامہ میں جہاد بھی ہو۔ جو شخص
دنیا سے اس حال میں گیا کہ نہ تو اس نے جہاد میں عملی حصہ لیا اور نہ کبھی جہاد کی
تمنا کی تو وہ "مومن صادق" کی حالت میں دنیا سے نہیں گیا، بلکہ ایک درجہ
کی منافقت کی حالت میں گیا۔ لہٰذا ہمیں دین کی نصرت و سر بلندی کے لئے اپنے جان و
مال اور اپنی صلاحیتوں سے جہاد کرنا چاہئے۔ یہ بات پیش نظر رہتی چاہیے کہ قرآن و
سنت کی زبان میں "جہاد" صرف قتال و مسلح جنگ ہی کا نام نہیں ہے، بلکہ
دین کی نصرت و خدمت کے سلسلہ میں جس وقت جدوجہد کا امکان ہو، وہی اس وقت کا جہاد
ہے اور جو بندے اخلاص و للہیت کے ساتھ اس دور میں وہ جدوجہد کریں اور اس سلسلہ میں
اپنی جان و مال اور اپنی صلاحیتوں کو قربان کریں، وہ عنداللہ "مجاہدین فی
سبیل اللہ" ہیں۔
No comments:
Post a Comment