کاروباری شراکت میں دیانت داری اور اس کی برکات
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں کہ جب دو آدمی باہم
شراکت سے کاروبار کریں تو تیسرا میں ان کے ساتھ ہوتا ہوں (یعنی میری رحمت و برکت
ان کے ساتھ ہوتی ہے) جب تک ان میں سے کوئی اپنے ساتھی کے ساتھ خیانت اور بددیانتی
نہ کرے۔ پھر جب ان میں کوئی خیانت کرے تو میں ان سے الگ ہو جاتا ہوں۔ (رواہ
ابوداؤد)
اس سے ایک تو یہ بات معلوم ہوئی کہ شراکت کا کاروبار جائز ہے بلکہ اس میں
برکت بھی ہے۔ آج کل دیکھا گیا ہے کہ شراکت دار عموماً بددیانتی کا ارتکاب کرتے
ہیں۔اسی لئے ان کی تجارت میں برکت نہیں
رہتی اور جلد ہی شراکت ختم ہو جاتی ہے بلکہ نقصان پر ہی معاملہ ختم ہوتا ہے۔ لیکن
ایک وہ زمانہ تھا کہ لوگ دوسروں کو اپنے کاروبار میں ضرور شریک کرتے تھے کہ ان کی
شراکت سے کاروبار میں برکت ہو جائے گی، کیونکہ ان کی دیانت اور امانت کے بارے میں
وثوق ہوتا تھا۔ایسے ہی تاجروں کے لئے قیامت میں بھی بہت بڑے اجر کا ذکر بار بار آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات میں آیا ہے کہ اپنے کاروبار میں سچائی اور امانت کا
رویہ اختیار کرنے والے تاجر آخرت میں انبیاء کی معیت حاصل کریں گے۔ آج کے مسلمان
بھی اگر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے اصول اپنا لیں تو بین الاقوامی
تجارت میں بھی ان کی ساکھ بن جائے اور
بیرونی تجارت کے زیادہ مواقع پیدا ہوں۔
آمین۔
No comments:
Post a Comment