مال غنیمت میں خیانت کا انجام
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے
ہیں کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ فتح خیبر کے دن نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے فلاں شہید ہوا، فلاں شہید
ہوا۔ یہاں تک کہ ان کا گزر ایک مقتول شخص پر سے ہوا تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص بھی
شہید ہے۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہرگز نہیں، میں تو اسے آگ میں
دیکھ رہا ہوں کیونکہ اس نے مال غنیمت میں سے ایک چادر یا کمبل چرایا تھا۔ پھر
فرمایا:اے عمر لوگوں میں تین بار منادی کر دو کہ جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل
نہ ہو سکے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حکم کی تعمیل کی اور
لوگوں میں تین بار منادی کر دی کہ جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو سکے گا
۔"
اس حدیث سے اندازہ ہوا ہے کہ ایک شخص راہِ حق میں
قتل ہو جانے اور بظاہر شہادت کا رتبہ حاصل کرنے کے باوجود اس بنیاد پر جہنمی قرار
پایا کہ اس نے خیانت کا ارتکاب کیا تھا اور یہ چیز ایمان کے منافی ہے۔ اس سے معلوم
ہوا کہ جس کے دل میں ایمان ہو وہ ایسا کام نہیں کر سکتا جو اللہ کی نافرمانی والا
ہو اور کسی کا حق مارنے والا ہو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
کوئی زنی حالت ایمان میں زنا نہیں کرتا، کوئی چھوڑ حالت ایمان میں چوری نہیں کرتا
اور کوئی شرابی حالت ایمان میں شراب نہیں پیتا۔ یہ دین کا پہلو ہے جس کی طرف اکثر
و بیشتر مسلمان توجہ نہیں فرماتے اور ایمان کے دعوے دار ہونے کے باوجود بد دیانتی
کرنے سے گریز نہیں کرتے اور اپنے مناصب کی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتے اور سمجھتے
ہیں کہ ہم پھر بھی مومن ہیں ۔
No comments:
Post a Comment