کون سی عورت ہے؟ جو جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ
سکتی!
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دوزخیوں کی دو جماعتیں میں نے نہیں
دیکھی ہیں (کیونکہ وہ ابھی موجود نہیں ہوئی، بعد میں ان کا وجود اورظہور ہوگا) ایک
جماعت ان لوگوں کی ہوگی جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہوں گے ان سے
لوگوں کو ظلماً ماریں گے، دوسری جماعت ایسی عورتوں کی ہوگی جو کپڑے پہنے ہوئے ہوں
گی (مگر اس کے باوجود) ننگی ہوں گی (مردوں کو) مائل کرنے والی اور (خود ان کی طرف)
مائل ہونے والی ہوں گی، ان کے سر خوب بڑے بڑے اونٹوں کے کوہانوں کی طرح ہوں گے اور
جھکے ہوئے ہوں گے، یہ عورتیں نہ جنت میں داخل ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو سونگھیں
گی اور اس میں شک نہیں کہ جنت کی خوشبو اتنی اتنی دور سے سونگھی جاتی ہے۔ (رواہ
مسلم)
بعض روایات میں ہے کہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی
مسافت سے سونگھی جاتی ہے۔ (الترغیب)
تشریح: اس حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم
نے دو ایسے گروہوں کے متعلق پیشنگوئی فرمائی ہے جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
اپنے زمانے میں نہیں دیکھا تھا لیکن آج وہ دونوں اپنے شر و فساد کے ساتھ موجود ہیں۔
پہلی پیشن گوئی: خدا کے مقدس پیغمبر صلی اللہ
علیہ وسلم نے اول تو ان لوگوں کا ذکر فرمایا جو کوڑے لئے پھریں گے اور اپنے اقتدار
کے نشہ میں بات بات پر کمزوروں اور بے بسوں کو پیٹ دیا کریں گے۔
دوسری پیشن گوئی: عورتوں کے حق میں ارشاد فرمائی
کہ ایسی عورتیں موجود ہوں گی جو کپڑے پہنے ہوئے ہوں گی لیکن پھر بھی ننگی ہوں گی
یعنی اس قدر باریک کپڑے پہنیں گی کہ ان کہ پہننے سے جسم چھپانے کا فائدہ حاصل نہ
ہو گا، بدن پر کپڑے ہونے کے باوجود ننگا ہونے کی صورت یہ بھی ہے کہ بدن پر صرف
تھوڑا سا کپڑا ہو اور بدن کا بیشتر حصہ اور خصوصاً وہ اعضاء کھلے رہیں جن کو باحیا
عورتیں غیر مردوں سے چھپاتی ہیں، جیسا کہ آجکل میں رواج ہے کہ گھٹنوں تک قمیض یا
فراک ہوتا ہے آستینیں یا تو ہوتی ہی نہیں یا اس قدر چھوٹی ہوتی ہیں کہ مونڈھے سے
صرف دو چار انچ ہی بڑھی ہوئی ہوتی ہے، پنڈلیاں بالکل ننگی ہوتی ہیں اور سر بھی دوپٹہ
سے خالی ہوتا ہے اور سینے کھلے رہتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ یہ عورتیں (غیر مردوں کو)
اپنی طرف مائل کریں گی اور خود ان کی طرف مائل ہوں گی،
یعنی ننگا ہونے کا رواج مفلسی کی وجہ سے نہ ہو گا
بلکہ مردوں کو اپنا بدن دکھانا اور ان کا دل لبھانا مقصود ہو گا اور لبھانے کا
دوسرا طریقہ یہ اختیار کریں گی کہ اپنے سروں کو (جو دوپٹوں سے خالی ہوں گے) مٹکا
کر چلیں گی جس طرح اونٹ کی پشت کا بالائی حصہ
(جسے کوہان کہتے ہیں) تیز رفتاری کے وقت زمین کی طرف جھکا کرتا ہے اونٹ کے
کوہان سے تشبیہ دے کر بتایا کہ وہ عورتیں بالوں کو پھلا پھلا کر اپنے سروں کو موٹا
کریں گی۔
حدیث کے آخر میں فرمایا کہ ایسی عورتیں جنت میں
نہ تو داخل ہوں گی نہ اس کی خوشبو پا سکیں گی۔
No comments:
Post a Comment