مشتبہات سے بچنے کی ہدایت
"حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ راوی ہیں
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو حلال ہے وہ واضح اور روشن ہے اور جو
حرام ہے وہ بھی واضح اور روشن ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ چیزیں ہیں جو مشتبہ
ہیں۔ ان کو (یعنی ان کے شرعی حکم کو)بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ پس جو لوگ شبہ والی
چیزوں سے بھی (ازراہ احتیاط)پرہیز کر لیں گے وہ اپنے دین اور آبرو کو بچا لیں گے ۔
اور جو شخص شبہ والی چیزوں میں ملوث ہو گیا وہ حرام تک پہنچ جائے گا،اس چرواہے کی
طرح جو اپنے جانور سرکاری طور پر محفوظ کی گئی چراگاہ کے قریب لے جاتا ہے۔ قریب ہے
کہ اس کے جانور اس چراگاہ میں داخل ہو جائیں ۔ جان لو کہ ہر بادشاہ کے لئے ایک
مخصوص سرکاری چراگاہ ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی وہ چراگاہ، حرام کردہ اشیاء ہیں۔
اور جان لو، جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہےکہ اگر وہ ٹھیک ہو تو سارا جسم ٹھیک ہوتا
ہے اور اگر اس میں فساد (مالک کی حرام کی
ہوئی چیزوں میں ملوث ہونے کا داعیہ ) پیدا ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔
آگاہ رہو کہ گوشت کا وہ ٹکڑا دل ہے۔"(رواہ مسلم)
حرام سے بچنے کے لئے مشتبہ چیزوں سے بچنا ہی
عقلمندی ہے اور یہی تقویٰ کی روش ہے۔ اگر کسی کے دل میں یہ چیز پیدا ہو جائے تو اس
کے لئے حرام سے بچنا بہت آسان ہو جاتا ہے ۔ لیکن اگر دل تقویٰ سے خالی ہو تو
حیوانی خواہشات و شہوات غالب ہو جاتی ہیں کہ انسان پھر ان خواہشات کا بندہ بن جاتا
ہے اور مشتبھات میں ملوث تو ہوتا ہی ہے، محرمات کا بھی عادی ہو جاتا ہے۔ بہتر یہی
ہے کہ دل کو اللہ کی یاد سے منور رکھا جائے اور ذکر الٰہی یعنی قرآن مجید کو دل کی
بہار بنا لیا جائے تا کہ محرمات کی طرف رغبت پیدا نہ ہونے پائے۔ (آمین)
No comments:
Post a Comment