مقتدیوں کی رعایت
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی لوگوں کا امام بن کر
نماز پڑھائے تو چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے
(یعنی زیاد طول نہ کرے) کیونکہ میں مقتدیوں میں بیمار بھی ہوتے ہیں اور
کمزور بھی اور بوڑھے بھی (جن کے لئے طویل
نماز باعث زحمت ہو سکتی ہے) اور جب تم میں سے کسی کو بس اپنی نماز اکیلے پڑھنی ہو
تو جتنی چاہے لمبی پڑھے۔ (متفق علیہ)
تشریح: بعض صحابہ کرم رضی اللہ
عنہم جو اپنے قبیلہ یا حلقہ کی مسجدوں میں نماز پڑھاتے تھے، عبادت کے ذوق و شوق
میں بہت لمبی نماز پڑھاتے تھے۔ جس کی وجہ سے بیمار، کمزور، بوڑھے اور تھکے ہارے مقتدیوں کو
کبھی کبھی بڑی تکلیف پہنچ جاتی تھی۔ اس غلطی کی اصلاح کے لئے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے مختلف موقعوں پر اس طرح کی ہدایت فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا
منشاء تھا کہ امام کو چاہیے کہ وہ اس بات کا لحاظ رکھے کہ مقتدیوں میں کبھی کوئی
بیمار یا کمزور یا بوڑھا بھی ہوتا ہے، اس لئے نماز زیادہ طویل نہ کرے۔ ہاں اکیلے
نماز پڑھے جو جتنی چاہے نماز کو طویل کرے۔
No comments:
Post a Comment