مقروض سے ہدیہ وغیرہ لینا
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی آدمی کسی کو قرض دے تو
اگر وہ مقروض آدمی قرض دینے والے کو کوئی چیز ہدیہ دے یا سواری کے لئے اپنا جانور
پیش کرے تو چاہئے کہ وہ ہدیہ قبول نہ کرے اور سواری کو استعمال میں نہ لائے الا یہ کہ ان
دونوں کے درمیان پہلے سے اس طرح کا تعلق یا معاملہ ہوتا رہا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ)
یہ ہے وہ محتاط طرز عمل جس کی طرف اللہ کے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رہنمائی فرمائی ہے، کہ اگر کوئی مقروض شخص قرض دینے
والے کو کوئی ہدیہ پیش کرے تو وہ اسے قبول نہ کرے، اس لئے کہ ایسے معاملے میں سود
کا شائبہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ جبکہ سود اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کے شائبہ سے
بھی بچنا لازم ہے۔ اس گناہ پر تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ
کی وعید ہے۔ ہم بعض مالی معاملات کی ان صورتوں کو جو سود کی حرمت سے پہلے جائز
تھیں صرف اس لئے جائز ٹھہرائے ہوئے ہیں کہ ان کا ذکر احادیث میں ہے اور یہ نہیں
سوچتے کہ سود ٩ھ میں حرام ہوا ہے جبکہ ان معاملات کے بارے میں ذکر پہلے دور سے
متعلق ہے۔ غور کرنا چاہئے کہ مزارعت اور لگان پر زمین حاصل کرنا بھی کچھ اس نوع کا
معاملہ نہیں ہے!
No comments:
Post a Comment