حکمرانوں کے ظلم و ستم سے نجات کا طریقہ
"حضرت عمر رضی اللہ
تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخری زمانے
میں میری امت کے لوگوں کو ان کے حکمرانوں کی طرف سے سخت تکلیفیں پہنچیں گی۔ ان حالات میں نجات صرف وہی شخص پا سکے گا جو
اللہ کے دین کو سمجھے اور پھر (دین کی
روشنی میں)زبان، ہاتھ اور دل تمام قوتوں کے ساتھ اس ظلم کے خلاف جدوجہد کرے۔ یہی
شخص ہے جو ہر قسم کی کامیابی حاصل کرے گا۔ یا پھر وہ شخص نجات پا سکتا ہے جو اللہ
کے دن کو پہچانے اور اس کی (قلب اور زبان سے) تصدیق کرے۔ یا پھر وہ شخص جو اللہ کے
دین کی معرفت حاصل کرے اور اس پر اس طرح چپ رہے کہ جب کوئی بھلائی ہوتی دیکھے تو
اس پر پسندیدگی کا اظہار کرے اور اگر کہیں برائی ہوتی دیکھے تو اس پر غصّے کا
اظہار کرے۔ یہ شخص ہے جو خیر کی محبت اور برائی پر غصے کی بدولت نجات پائے
گا۔" (مشکو ٰة، باب الامر بالمعروف)
پہلی قسم تو ان لوگوں کی
بیان ہو گئی ہے جو تینوں سطحوں پر برائی کاتدراک کر رہے ہیں اور دوسری قسم کے لوگ
وہ ہیں جو دین کی معرفت حاصل کرنے کے بعد نہ صرف قلب سے اس کی تصدیق کرتے ہیں بلکہ
زبان سے اس کا اعلان و اقرار بھی کرتے ہیں۔ وہ حق بات کو زبان سے بیان کرنے میں حجاب محسوس
نہیں کرتے۔ لیکن تیسری قسم ان کی ہے جو بے بس ہیں اور خاموش ہیں لیکن دل میں ایمان
اور خیر کی صلاحیت موجود ہے اور اس کا اظہار اپنے رویے سے کر رہے ہیں۔ ایسے ہی
لوگوں کے بارے میں جہاد بالقلب کے حوالے سے احادیث کی گنجائش رکھی گئی ہے کیونکہ
ایسا طبقہ بھی انسانوں میں ہمیشہ موجود رہتا ہے۔
No comments:
Post a Comment