برے خیالات اور وساوس کا دل
میں آنا
"حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت
فرمایا کہ بعض اوقات ہم اپنے دلوں میں ایسے برے خیالات اور وسوسے پاتے ہیں کہ ان
کو زبان پر لانا بھاری معلوم ہوتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا واقعی
تمہاری یہ حالت ہے۔ انہوں نے عرض کی ہاں یہی حال ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا یہ تو خالص ایمان ہے۔" (رواہ مسلم)
ایسے خیالات و وساوس کا دل میں پیدا ہو جانا
انسان کی خلقی کمزوریوں میں سے معلوم ہوتا ہے اور پھر شیطان بھی اس معاملہ میں
اپنا حصہ ڈالتا ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رہنمائی فرما دی کہ محض ان وساوس
کا دل میں آ جاتا قابلِ گرفت نہیں ہے بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ انسان جب ان وساوس
کا اظہار کرتا ہے یا برے خیالات کو عمل میں لاتا ہے تو پھر مجرم گردانا جاتا ہے۔
ایسا ہی حال بعض دفعہ کسی جماعت میں شامل لوگوں کا ہوتا ہے کہ وہ اپنے امراء کے
بارے میں اپنے دلوں میں بعض اوقات مختلف وساوس اور نامناسب خیالات پاتے ہیں، اس
حدیث کی رو سے معلوم ہوا کہ یہ صورتِ حال اس جماعت کے ساتھ ان کی وابستگی کی علامت
ہے بشرطیکہ وہ ان خیالات کے اظہار اور ان کے مطابق عمل سے کنارہ کش رہیں۔
No comments:
Post a Comment