دین تو خیر خواہی کا نام ہے
حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دین تو بس نام ہے خلوص اور خیر خواہی
کا۔" ہم نے عرض کیا: کس کے ساتھ خلوص و خیر خواہی اور وفاداری؟ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کے ساتھ،اس کی کتاب کے ساتھ، اس کے رسول صلی اللہ
علیہ وسلم کے ساتھ، مسلمانوں کے سرداروں کے ساتھ اور ان کے عوام کے ساتھ۔"
(رواہ مسلم)
اس حدیث میں دین کے تمام گوشوں کو سمو دیا گیا
ہے۔ گویا دین تو اصل میں خلوص اور وفاداری کا نام ہے۔ یعنی تمام مندرج معاملات میں
خلوص کے ساتھ ان پر ایمان لانا اور ان کے حقوق ادا کرنا۔ اللہ پر ایمان کا تقاضا
ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔ کتاب پر ایمان کا تقاضا ہے کہ اس کے حرام و حلال کو
اختیار کر کے اس کی رہنمائی اختیار کی جائے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کا
تقاضا ہے کہ ان کی پیروی کی جائے۔ مسلمانوں کے امام کے ساتھ خلوص یہ ہے کہ تمام
معاملات میں اس کی اطاعت کی جائے جو دین کے دائرے کے اندر ہوں۔ اور عوام کی خیر
خواہی یہ ہے کہ ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے بلکہ
اللہ کی مخلوق سے حسن سلوک مطلوب ہے۔ انسان کی حیثیت کا اور اس کے شرف کا حاصل بھی
یہ ہے۔
No comments:
Post a Comment