دنیا میں مسافر بلکہ راہ گیر کی طرح رہو
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلے تو)میرامونڈھا پکڑا (تاکہ میں متنبہ ہو
جاؤں)پھر فرمایا:"تم دنیا میں اس طرح رہو گویا تم مسافر بلکہ راہ گیر
ہو۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ (اس کے بعد لوگوں سے) فرمایا کرتے تھے
کہ"جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار نہ کرو اور جب صبح ہو جائے تو شام کا
انتظار نہ کرو، نیز اپنی صحت کو بیماری سے غنیمت جانو، اور اپنی زندگی کو موت سے
غنیمت سمجھو۔" (بخاری و مسلم)
دنیا کی طرف رغبت نہ رکھو، اس لئے کہ تم اس دنیا
سے آخرت کی طرف سفر کرنے والے ہو، لہٰذا تم اس دنیا کو اپنا وطن نہ بناؤ، دنیا کی
لذتوں کے ساتھ الفت نہ رکھو، دنیا کو سفر گاہ سمجھو اور اس میں ایک راہ گیر کی طرح
رہو،کیونکہ راستہ چلنے والا کسی جگہ قیام نہیں کرتا۔
جب صبح ہو جائے تو شام کا انتظار نہ کرو۔ کسی بھی
شخص کو اپنی موت کا علم نہیں ہے، نہ معلوم موت کا پنجہ کس وقت گردن آ دبوچے، ایک
لمحے کے لئے بھی کسی کو زندگی کا بھروسہ نہیں ہے۔ صبح کے وقت کسی کو معلوم نہیں کہ
شام کا وقت دیکھنا بھی نصیب ہو گا یا نہیں،اسی طرح شام کے وقت کوئی شخص صبح تک
زندگی کا تصور نہیں کر سکتا۔ حاصل یہ ہے کہ صبح و شام ہر وقت تم موت کو اپنے سامنے
حاضر سمجھو۔ زندگی کی آرزؤں اور تمناؤں کو دراز نہ کرو۔
صحت و تندرسی میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرو
اور موت سے پہلے زندگی کو غنیمت جانو۔ یعنی زندگی میں عمل ہی عمل کئے جاؤ۔
No comments:
Post a Comment