دُنیا کا غم
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جسے سب سے زیادہ فکر آخرت کی ہو اللہ تعالیٰ
اس کے دل کو غنی کر دیتا ہے اور اس کے اُلجھے ہوئے کاموں کو سُلجھا کر اس کے دل کو
تسکین دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل و خوار ہو کر آتی ہے (یعنی دنیا کا مال و
متاع جو اس کی قسمت میں لکھا ہے بغیر کسی شدید مشقت کے آسانی سے اس کے پاس پہنچ
جاتا ہے۔) جو شخص دنیا کے عیش پر مر مٹنے کا فیصلہ کر چکا ہو، اللہ تعالیٰ اس پر
محتاجی کو مسلط کر دیتا ہے(یعنی وہ محسوس کرتا ہے کہ میں لوگوں کا محتاج ہوں) اور
اللہ تعالیٰ اس کے سلجھے ہوئے معاملات کو پراگندہ کر کے اُلجھا دیتا ہے(اس لئے وہ سکونِ قلب کی نعمت سے محروم
ہو جاتا ہے) اور دُنیا کا رزق (زیادہ نہیں بلکہ) اسے صرف اتنا ہی ملتا ہے، جتنا اس
کے مقدر میں ہوتا ہے۔" (رواہ الترمذی)
تشریح:"اللہ تعالیٰ اس پر محتاجی کو مسلط کر
دیتا ہے" کا مطلب یہ ہے کہ وہ دولتمند ہونے کے باوجود ہر وقت اپنی غریبی اور
مفلسی کا رونا روتا رہتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کے معاشی حالات سخت ناسازگار ہیں
اور وہ بے زری کے دوزخ میں جل رہا ہے۔ دنیا کا حرص اس سے سکونِ قلب کی نعمت چھین
لیتا ہے۔ اپنے سے زیادہ مالدار لوگوں کو دیکھ کر تنگدستی کا تصور اس کے دل کو گھٹن
میں مبتلا کر دیتا ہے۔
No comments:
Post a Comment