حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Dozakh aur uska aazab





دوزخ اور اس کا عذاب

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن اہل دوزخ میں سے (یعنی ان لوگوں میں سے جو اپنے کفر و شرک کی وجہ سے یا فسق و فجور کی وجہ سے دوزخ میں جانے والے ہوں گے)ایک شخص کو لایا جائے گا جس نے اپنی دنیا کی زندگی نہایت عیش و آرام کے ساتھ گزاری ہو گی، اور پھر اس کو دوزخ کی آگ میں ایک غوطہ دلایا جائے گا (یعنی جس طرح کپڑے کو رنگتے وقت رنگ میں ڈال کر اور بس ایک ڈوب دے کر نکال لیتے ہیں، اسی طرح اس شخص کو دوزخ کی آگ میں ڈال کر فوراً نکال لیا جائے گا) پھر اس سے کہا جائے گا: اے آدم کے فرزند! کیا تو نے کبھی خیریت اور اچھی حالت بھی دیکھی ہے، اور کیا کبھی عیش و آرام کا کوئی دور تجھ پر گزرا ہے؟ وہ کہے گا: کبھی نہیں۔ اللہ کی قسم، اے پروردگار ! اور ایک شخص اہل جنت میں سے (یعنی ان خوش نصیب بندوں میں سے جو اپنی ایمان والی زندگی کی وجہ سے جنت کے مستحق ہوں گے) ایسا لایا جائے گا جس کی زندگی دنیا میں سب سے زیادہ تکلیف میں اور دکھ میں گزری ہو گی، اور اس کو ایک غوطہ جنت میں دیا جائے گا (یعنی جنت کی فضاؤں اور ہواؤں میں پہنچا کر فوراً نکال لیا جائے گا)، اور اُس سے کہا جائے گا: اے آدم کے فرزند! کیا کبھی تو نے کوئی دکھ دیکھا ہے اور کیا تجھ پر کوئی دور شدت اور تکلیف کا گزرا ہے، پس وہ کہے گا: نہیں اللہ کی قسم،اے میرے پروردگار ! مجھ پر کبھی کوئی تکلیف نہیں گزری، اور میں نے کبھی کسی تکلیف کا منہ نہیں دیکھا۔ (مسلم)

No comments:

Post a Comment