حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Darhi aur ser se safaid baal nochna




داڑھی اور سر سے سفید بال نوچنا

حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ اپنے والد سے، وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" (سر اور داڑھی کے) سفید بال نہ اکھاڑا کرو، کیونکہ وہ قیامت کے دن مسلمان کا نور (روشنی) ثابت ہوں گے۔" (مسند احمد)

تشریح: انسانی زندگی میں وقار ایک پسندیدہ خصلت شمار ہوتی ہے۔ ہر سمجھدار شخص اپنے اعمال میں، افعال میں اور کردار میں وقار کو پسند کرتا ہے۔ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بڑھاپے میں اپنے سفید بال دیکھے تو اللہ تعالیٰ سے سوال کیا، کہ یہ تبدیلی کیا اور کیوں ہے؟ جواب ملا، یہ وقار ہے! تب انہوں نے دعا کی، اے اللہ! میرے وقار میں اضافہ فرما! وقار ایسی محمود صفت ہے جو آدمی کو بہکنے اور بھٹکنے سے اور گناہوں سے احتراز کرنے پر مائل کرتی ہے! اس لئے فطرت سلیمہ کا یہ تقاضا ہے کہ اسباب و وقار کی ہمیشہ پاسداری کی جائے نہ کہ اسے ضائع کیا جائے۔ اس حدیث میں سفید داڑھی کو ایک نور سے تشبیہہ دی گئی ہے جو قیامت کے اندھیروں میں مسلمانوں کے لئے روشنی کی قندیل ثابت ہو گی۔

No comments:

Post a Comment