حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Us ke siwa kisi ki qasam na khaai jaey




اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائی جائے

حضرت سعید بن عبیدہ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو کعبه کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو حضرت عبد اللہ نے اس کو فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے اللہ کے سوا کسی اور قسم کھائی تو اس نے مشرکوں جیسا کام کیا۔" (رواہ ابو داؤد)

قسمیں کھانا کوئی اچھی بات نہیں ہے لیکن اگر ضرورت پڑے تو صرف اللہ تعالیٰ کی قسم کھانا جائز ہے کیونکہ قسم کا اصل مقصد گواہی ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ہر وقت یا  ہر موقع پر گواہ نہیں رہتا۔کسی تنازع کے موقع پر اگر مدعی کے پاس دو گواہ نہ ہوں تو معاملہ مدعا علیہ سے قسم کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی جھوٹی قسم کھائے تو اسے جان لینا چاہئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کرے وہ اللہ تعالیٰ کا حضور پیش ہو گا تو اس کے ہاتھ پیر نہیں ہوں گے۔

جھوٹ اصل میں انسان اس وقت بولتا ہے جب کسی کوتاہی کے ارتکاب کے بعد اپنی عزت نفس کو لوگوں کے سامنے بچانا چاہتا ہے اور بار بار جھوٹ کے بعد انسان جھوٹی قسم کا سہارا لینے پر مجبور ہو جائے تو یہ چیز اسے فاجر و فاسق بنا دیتی ہے اور جہنم کی راہ پر لے جاتی ہے۔ یہی منافقین کی روش ہے جسے قرآن مجید نے بیان کیا ہے کہ وہ اپنے فرائض دینی میں کوتاہی پر مواخذ ہ سے بچنے کے لئے قسموں کا سہارا لیتے ہیں۔ 

No comments:

Post a Comment