اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائی جائے
حضرت سعید بن عبیدہ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ
بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو کعبه کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو حضرت عبد اللہ
نے اس کو فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ
جس نے اللہ کے سوا کسی اور قسم کھائی تو اس نے مشرکوں جیسا کام کیا۔" (رواہ
ابو داؤد)
قسمیں کھانا کوئی اچھی بات نہیں ہے لیکن اگر
ضرورت پڑے تو صرف اللہ تعالیٰ کی قسم کھانا جائز ہے کیونکہ قسم کا اصل مقصد گواہی
ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ہر
وقت یا ہر موقع پر گواہ نہیں رہتا۔کسی تنازع کے موقع پر اگر مدعی کے پاس دو گواہ
نہ ہوں تو معاملہ مدعا علیہ سے قسم کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی جھوٹی
قسم کھائے تو اسے جان لینا چاہئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو
قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کرے وہ اللہ تعالیٰ کا حضور پیش ہو گا تو اس کے ہاتھ
پیر نہیں ہوں گے۔
جھوٹ اصل میں انسان اس وقت بولتا ہے جب کسی
کوتاہی کے ارتکاب کے بعد اپنی عزت نفس کو لوگوں کے سامنے بچانا چاہتا ہے اور بار
بار جھوٹ کے بعد انسان جھوٹی قسم کا سہارا لینے پر مجبور ہو جائے تو یہ چیز اسے
فاجر و فاسق بنا دیتی ہے اور جہنم کی راہ پر لے جاتی ہے۔ یہی منافقین کی روش ہے
جسے قرآن مجید نے بیان کیا ہے کہ وہ اپنے فرائض دینی میں کوتاہی پر مواخذ ہ سے
بچنے کے لئے قسموں کا سہارا لیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment