آپس میں تحائف کا تبادلہ اور اس کا حاصل
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت
کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آپس میں ہدیے تحفے
دیا کرو۔ ہدیہ سینے کی کدورت اور رنجش کو دور کردیتا ہے۔ ایک پڑوسن دوسری پڑوسن کو
ہدیہ کے لئے بکری کے کھر کے ایک ٹکڑے کو بھی حقیر اور کمتر نہ سمجھے۔" (رواہ الترمذی)
اخوتِ باہمی کو بڑھانے میں معمولی قسم کے ہدیے
اور تحفے بھی بہت موثر ہوتے ہیں اور دلوں کی کدورتیں اور رنجشیں دور کرنے کا
بہترین ذریعہ ہیں۔ ہدیوں کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا
کہ آپ ہدیہ قبول بھی فرماتے تھے اور خود بھی جواب میں ہدیہ عطا فرمایا کرتے تھے۔
سب سے بہترین تحفہ جو ایک مسلمان کی طرف سے دوسرے مسلمان کو ہے، وہ السلام علیکم
ہے یعنی سلامتی کا تحفہ اور جواب میں ساتھ ورحمتہ اللہ کا اضافہ گویا ھل جزاء الا حسان الا
الا حسان کی بہترین عملی تعبیر ہے۔
No comments:
Post a Comment