اہل کتاب کے ہاتھوں شہادت پر دوہرا اجر
حضرت ثابت بن قیس کے باپ سے ان کے دادا جان نے
فرمایا کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمات میں حاضر ہوئی جس کو ام
خلاد کہا جاتا ہے اور اس نے نقاب ڈالا ہوا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے
بعض اصحاب نے اس سے کہا کہ تم اپنے مقتول بیٹے کے متعلق پوچھنے آئی ہو اور تم نے
نقاب ڈالا ہوا ہے ۔ اس نے کہا کہ اگر میرا بیٹا مجھ سے جاتا رہا ہے تو کیا ہوا، میری
حیا تو نہیں گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے بیٹے کے لئے
دو شہیدوں کا اجر ہے۔ وہ عرض گزار ہوئی کہ یا رسول اللہ یہ کس وجہ سے ہے؟ فرمایا
کیونکہ اسے اہل کتاب نے شہید کیا ہے۔" (رواہ ابو داؤ د)
ایک بات تو اس حدیث سے یہ معلوم ہوئی کہ واقعی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پردے کے احکامات آنے کے بعد عورتیں اپنے
چہروں پر نقاب ڈالتی تھیں اور ایسے غم کے موقعوں پر بھی اللہ کے احکامات کا پاس
کرتی تھیں جن پر عموماًانسان اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے۔ لیکن قربان جایئے ان
ماؤں پر جو اللہ کی رضا کی خاطر بیٹوں کی موت پر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں
چھوڑتیں۔ دوسری بات جو سامنے آئی وہ یہ ہے کہ اہل کتاب کے ہاتھوں اگر کسی مسلمان
کی شہادت ہوتی ہے تو اسے دوہرے ثواب سے نوازا جاتا ہے۔ آج کل افغانستان اور فلسطین
میں تو پھر مسلمان دوہرا ثواب کما رہے ہیں کہ اہل کتاب کے ہاتھوں شہادت پا رہے
ہیں۔
No comments:
Post a Comment