حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Amanat ki hifazat


امانت کی حفاظت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرما رہے تھے کہ اس اثنا میں ایک اعرابی (بدوی)آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب (وہ وقت آ جائے کہ) امانت ضائع کی جانے لگےتو اس وقت قیامت کا انتظار کرو۔ اس اعرابی نے عرض کیا کہ امانت کیسے ضائع کی جائے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب معاملات نااہلوں کے سپرد کے جانے لگیں تو قیامت کا انتظار کرو۔"   (رواہ البخاری)

تشریح: ہماری اردو زبان میں "امانت" کا مفہوم بہت محدود ہے۔ لیکن قرآن و حدیث کی زبان میں اس کا مفہوم بہت وسیع ہے اور یہ اپنے اندر عظمت اور اہمیت بھی لئے ہوئے ہے۔ ہر عظیم اور اہم ذمہ داری کو "امانت" سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اگر ہم کوئی چھوٹی یا بڑی ذمہ داری کسی نااہل کے سپرد کر دیں گے تو یہ امانت کی اضاعت ہے۔ ہمیں امانت کی حفاظت کا حق ادا کرنا چاہئے، تا کہ ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔

No comments:

Post a Comment