رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے
ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے رشوت لینے والے اور دینے
والے پر۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الترمذی)
رشوت
کا معاملہ ناجائز فائدہ اٹھانے کے لئے اور اپنے حق سے بڑھ کر لینے کے لئے اختیار
کیا جاتا ہے اور اس میں ایک شخص اپنے ذاتی فائدے کی خاطر ملت کا نقصان کرتا ہے۔ رشوت کی ابتدا ہمیشہ سفارش سے ہوتی ہے جب غلط
سفارش سے اپنا کام نکلوانے اور ترجیح حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو پھر جس کے
پاس سفارش نہ ہو وہ مجبوراًرشوت دینے کی راہ اختیار کرتا ہے۔ یعنی سفارش رشوت کی
بڑی بہن ہے۔ اپنے منصب سے ناجائز فائدہ اٹھانا اور اپنے منصب ومقام کی بنیاد پر
دوسروں سے اپنا کام جلد کروانا ہی وہ بددیانتی ہے جو رشوت کی راہ ہموار کرتی ہے۔
اور یہ عمل ہمیشہ حاکمانِ وقت سے شروع ہو کر نیچے قوم میں سرایت کرتا ہے۔اور پھر
ایسا ناسور بنتا ہے کہ پوری قوم کی ساکھ کو ختم کر دیتا ہے اور ذاتی فوائد کے لئے
اجتماعی زندگی کا بیڑہ غرق کروا لیا جاتا ہے۔ یہ اس معاشرے میں بیماری آتی ہے جہاں
کوئی باہم قدر مشترک کسی ملت میں ختم ہو جائے اور ایک دوسرے کے لئے اپنائیت نہ رہے۔
No comments:
Post a Comment