ذخیرہ اندوزی کرنے والے کے لیے
وعید
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جالب
(یعنی غلہ وغیرہ باہر سے لا کر بازار میں بیچنے والے تاجر) مرزوق ہے (یعنی اللہ کے
رزق کا کفیل ہے) اور محتکر (یعنی مہنگائی کے لیے ذخیرہ اندوزی کرنے والا) ملعون ہے۔
(یعنی اس پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہے اور وہ رحمت و برکت سے محروم ہے)
(رواہ
ابن ماجہ)
اسلام کی اقتصادی تعلیمات کا مقصود
یہ ہے کہ عام آدمی تک اشیاء خوردونوش بسہولت پہنچتی رہیں اور مہنگائی نہ ہونے پائے
تا کہ عام آدمی پر ناروا بوجھ نہ آئے۔ لیکن آج کل بڑی بڑی تجارتی کمپنیاں اور
سرمایہ دار مڈل مین کی حیثیت سے اشیاء سستے داموں خرید کر ذخیرہ کر لیتے ہیں اور
پھر خود ساختہ مہنگائی پیدا کر کے ان کو مہنگے داموں بیچتے ہیں۔ یہ صریحاًظلم ہے
اور اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
ذخیرہ کرنے والوں کو ملعون قرار دے رہے ہیں۔مسلمانوں کو تو چاہئے کہ اللہ
کی مخلوق کی ضروریات کو سامنے رکھیں، جائز منافع پر قناعت کریں اور آخرت کی جواب
دہی کو سامنے رکھیں، لیکن افسوس کہ مسلمانوں میں بھائی چارہ ختم ہو گیا ہے۔ چونکہ
اسلامی اقدار کو ہم نے عام نہیں کیا اس لئے ہمارے اندر اخوت اسلامی کے حوالے سے برادرانہ
احساسات پروان نہیں چڑھ سکے کہ ہم اپنے بھائیوں کا خیال رکھیں اور اپنے تھوڑے سے
فائدے کے لئے مخلوق خدا کو مہنگائی کے وبال میں نہ ڈالیں۔ کاش پاکستان میں اسلام
کا نظام معیشت و معاشرت و سیاست نافذ کر دیا جائے کہ ہم ایک دوسرے کو اپنا خیال
کرنے والے بن جائیں ۔
No comments:
Post a Comment