حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Sharm o hayaa




شرم و حیا

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :"ایمان کی کچھ اوپر ستر یا (راوی کو شک ہے) کچھ اوپر ساٹھ شاخیں ہیں ان میں بلند ترین درجہ اور افضل شاخ (کلمہ کی شاخ یعنی) لا الہ الا اللہ کی ہے۔ اور سب سے کم درجہ تکلیف دینے والی چیز (روڑے پتھر، کانٹے چھلکے وغیرہ) راستہ سے ہٹا دینا ہے۔ اور حیاء ایمان کا (قابل لحاظ بڑا اہم) شعبہ ہے۔" (متفق علیہ)

تشریح: اسلام میں حیا کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ فرد کی پاکیزگی کی بنیاد اور صالح معاشرہ کی اساسی صفت ہے۔ اِس  بنا پر اُسے نصف ایمان بھی قرار دیا گیا ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اگر افراد معاشرہ اِس صفت سے متصف ہوں تو معاشرہ میں انسانی رشتوں کے احترام کو ملحوظ رکھا جاتا ہے، حقوق کی رعایت کی جاتی ہے، اور برائیوں سے اجتناب ہوتا ہے۔ ان سماج میں صالحیت، اعتدال اور حسن قائم رہتا ہے۔ اگر سوسائٹی میں شرم و حیا نہ رہے تو بے اعتدلیاں جنم لیتی ہیں، ادائیگی حقوق میں کوتاہی کی جاتی ہے اور گناہوں کی کثرت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں حیاء نہ رہے تو پھر تُو آزا د ہے، جو چاہے کرتا پھرے۔

No comments:

Post a Comment