صاحب استطاعت نہ ہونے کی صورت میں ہدیہ کا بدل
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا جس کو تحفہ/ہدیہ دیا جائے تو اگر اس کے پاس بدلے میں دینے کے
لئے کچھ موجود ہو تو وہ ضرور جوابی ہدیہ دے۔اور جس کے پاس جوابی ہدیہ دینے کے لئے کچھ نہ ہو تو وہ (بطور شکریہ) اس
کی تعریف کرے اور اس کے حق میں کلمہ خیر کہے۔ جس نے ایسا کیا اس نے شکریہ کا حق
ادا کر دیا اور جس نے ایسا نہیں کیا اور احسان کے معاملہ کو چھپایا تو اس نے
ناشکری کی۔ اور جو کوئی اپنے کو آراستہ دکھائے اس صفت سے جو اس کو عطا نہیں ہوئی
تو وہ اس آدمی کی طرح ہے جو جھوٹ اور فریب کے دو کپڑے پہنے۔ (رواہ الترمذی و
ابوداؤد)
ایک دوسرے فرمان کی رُو سے اگر
کوئی بدلہ میں جزاک اللہ کہہ دے تو شکر
کا حق ادا ہو جائے گا۔ آخری جملہ کا مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شخص اپنا لباس
اور طرز زندگی ایسا اپنے لے اور کمالات و اوصاف ظاہر کرے کہ لوگ اسے ہدیئے اور تحفے دیں حالانکہ وہ ان اوصاف و کمالات کا
حامل نہ ہو تو یہ فریب ہے اور پہروپیا پن ہو گا جس کے لئے" لا بس ثوبی ذور
" کا محاورہ ہے۔
No comments:
Post a Comment