رزق
حلال کی فضیلت
حضرت
رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پوچھا گیا اے اللہ کے رسول صلی
اللہ علیہ وسلم! کون سے کمائی زیادہ پاک اور اچھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"آدمی کا
اپنے ہاتھ سے کوئی کام کرنا اور ہر وہ تجارت جو پاک بازی کے ساتھ ہو۔" (رواہ
احمد)
اللہ
تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی مزدوری کو کتنا اعزاز بخشا ہے لیکن
آج کے مسلمان معاشرے میں اس شخص کی کوئی وقعت نہیں ہے جو ہاتھ سے کام کرنے والا ہے
بلکہ زمیندار اور کارخانہ دار اپنے آپ کو بہت معزز خیال کرتے ہیں اور مزدوروں کو
کہتر۔ وہ کام
جو انسان اپنے ہاتھ یا اپنی محنت سے کرتا ہے بہت سی خرابیوں سے مبرا ہوتا ہے جبکہ
دوسروں سے روپیہ پیسہ کی بنیاد پر کام کروانے میں بہت سی خرابیوں کا احتمال ہوتا
ہے۔
ہمارے
ملک میں معیشت کی بدحالی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ یہاں لیبر کی قدر نہیں ہے اور مڈل
مین نے تجارت میں خرابیاں پیدا کر رکھی ہیں جو صرف پیسہ کی بنیاد پر ناجائز کمائی
اور ناجائز منافع حاصل کرتا ہے۔جن ممالک میں یہ بیماریاں نہیں ہیں وہ دنیا میں خوشحالی زندگی
گزار رہے ہیں اور ان کی تجارت بھی بام عروج پر ہے۔کاش ہم اپنے دین اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ
وسلم کا فرمان سمجھ کر ہی اس اصول کو اختیار کر لیں اور دیانت داری اور سچائی کے
ساتھ ہر شخص کی محنت کا بھرپور صلہ مقرر کر لیں تو بہت جلد اپنے ملک کی ساکھ بحال
کر لیں۔لیکن برا ہو راتوں رات امیر بننے کے شوق کا جس نے ناجائز کو وقعت دے دی ہے
اور جائز کو اہانت آمیز قرار دے دیا ہے۔ حالانکہ اصول تو یہ ہونا چاہئے کہ محنت سے
کمائی کر کے دوسروں کو بھی اس سے استفادہ کا موقع دیا جائے اور آخرت میں بھی
سرخروئی حاصل کی جائے۔ جیسا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس کو
جائز اور پاک ذرائع سے مال اور دولت نصیب ہو اور وہ صحیح مصارف میں خرچ ہو تو یہ
اللہ کا خاص فضل ہے۔ نعم المال الصالح للمر ءالصالح صالح بندہ کے لئے جائز و پاکیزہ مال قابل
قدر نعمت ہے۔
No comments:
Post a Comment