حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Taqwa aur jihaad




تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے کوئی وصیت کیجئے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تجھے اللہ سے تقویٰ (اللہ کی نافرمانی چھوڑنے) کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ تقویٰ ہر چیز کی چوٹی (سر) ہے اور تم پر جہاد کرنا فرض ہے کیونکہ اسلام میں یہی رہبانیت ہے اور تم پر لازم ہے اللہ کی یاد اور قرآن مجید کی تلاوت کیونکہ یہ آسمانوں میں تیرے لئے رحمت اور خوشی کا سبب ہو گی اور دنیا میں تیری یاد کا ذریعہ ۔ایک اور روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے لئے رہبانیت  (دنیا سے علیحدگی) لازم ہے اور اس امت کی رہبانیت جہاد فی سبیل اللہ ہے۔

(از احادیث صحیحہ ، علامہ ناصر الدین الالبانی)

سب سے اہم اور بنیادی چیز اللہ کا تقویٰ ہے کہ یہ ہوگا تو ہر عمل میں اخلاص آجائے گا۔ اسی طرح دنیا سے بے رغبتی اور کنارہ کشی تو ایمان کا لازمی مظہر ہے اور اس کی بہترین صورت جو اس امت کو عطا ہوئی وہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے گھر بار اور اہل و عیال کو چھوڑ کر نکلنا ہے۔ اس سے بہتر بے رغبتی پیدا کرنے والی اور کیا چیز ہو سکتی ہے کہ جان و مال ہی تو انسان کی پیاری چیزیں ہیں جنہیں وہ اللہ کی راہ میں قربان کر دیتا ہے۔ اللہ کا ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ یہ چیزیں اللہ کی رحمت کو حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں اور دنیا میں قرآن کی تعلیم پر عمل کرنے سے انسان میں بہترین اخلاق پیدا ہو گا جو دنیا میں اس کی یاد کا ذریعہ ہو گا،  کیونکہ دنیا انہی لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو انسانیت کے لئے کچھ کر گزریں۔

No comments:

Post a Comment