قرض کی ادائیگی میں ضامن
کی حیثیت
"حضرت ابو اُمامہ
باہلی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے
ہوئے سنا کہ ادھار لی ہوئی چیز لازماً واپس ہونی چاہئے اور جو چیز وقتی فائدہ
اٹھانے کے لئے دی گئی ہو وہ فائدہ اٹھا کر واپس لوٹائی جانی چاہئے۔ قرض (حسبِ
وعدہ) ادا کرنا ہو گا اور ضامن ادائیگی کا ذمہ دار ہوگا۔" (رواہ ابوداؤد)
اس حدیث میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے چار چیزوں کے بارے میں رہنمائی فرمائی ہے۔ پہلی بات یہ کہ
چیزیں ادھار لی جا سکتی ہیں لیکن ادھار لی ہوئی چیز لازماًواپس کرنی چاہئے۔
معاشرتی زندگی میں ایسی ضرورت عموماً پڑتی ہے کہ دوسروں سے وقتی طور پر کوئی چیز
استعمال کے لئے لی جاتی ہے لیکن پھر اسے حسبِ وعدہ لوٹا بھی دینا چاہئے۔ دوسری
بات، بعض دفعہ کوئی دوست/ رشتہ دار کسی کو کوئی چیز جو اس کی ملکیت ہے صرف فائدہ
اٹھانے کے لئے دیتا ہے،اسے اس کا مالک نہیں بناتا تو جب مالک وہ چیز واپس مانگے تو
اسے لوٹانا چاہئے جیسے زمین، مکان یا کوئی جانور۔ تیسری چیز نقد کی صورت میں بھی
قرض لیا اور دیا جا سکتا ہے لیکن حسبِ وعدہ قرض واپس کرنا چاہئے۔ اس بارے میں بہت
تاکید ہے۔ چوتھی بات اگر کوئی شخص کسی معاملے میں کسی کا ضامن بنتا ہے تو پھر اسے
ضمانت ادا کرنا ہو گی اگر وہ شخص جس کی ضمانت دی ہے وہ ادا نہ کرے۔ اس معاملے میں
وہ دوسروں سے مدد تو لے سکتا ہے لیکن ضمانت ادا کرنے کا وہ بہر صورت پابند ہو گا۔
No comments:
Post a Comment