قرآن کی شفاعت
حضرت جابر رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قرآن پاک ایسا شفیع
ہے جس کی شفاعت قبول کی گئی اور ایسا جھگڑالو ہے کہ جس کا جھگڑا تسلیم کر لیا گیا۔
جو شخص اس کو اپنے آگے رکھے اس کو یہ جنت کی طرف کھینچتا ہے اورجو اس کو پس پشت
ڈال دے اس کو جہنم میں گرا دیتا ہے۔" (رواہ ابن حبان)
تشریح:یعنی جس کی یہ
شفاعت کرتا ہے اس کی شفاعت حق تعالیٰ شانہ کے یہاں قبول ہے۔ یعنی قرآن اپنی رعایت رکھنے
والوں کے لئے درجات کے بڑھانے میں اللہ کے دربار میں جھگڑتا ہے اور اپنی حق تلفی
کرنے والوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ میرا حق کیوں نہیں ادا کیا۔ جو شخص اس کو اپنے
پاس رکھ لے یعنی اس کا اتباع اور اس کی پیروی اپنا دستور العمل بنا لے اس کو جنت
میں پہنچا دیتا ہے اور جو اس کو پشت کے پیچھے ڈال دے یعنی اس کا اتباع نہ کرے اس
کا جہنم میں گرنا ظاہر ہے۔ بندہ کے نزدیک کلام پاک کے ساتھ بے پروائی برتنا بھی اس
کے مفہوم میں داخل ہو سکتا ہے۔ متعدد احادیث میں کلام اللہ شریف کے ساتھ بے پروائی
پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ بخاری شریف کی ایک طویل حدیث ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کو بعض سزاؤں کے مناظر دکھائے گئے۔ ایک شخص کا حال دکھلایا گیا جس کے سر پر
ایک پتھر اس زور سے مارا جاتا ہے کہ اس کا سر کچل جاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کے فرمانے پر بتلایا گیا کہ اس شخص کو حق تعالیٰ شانہ نے اپنا کلام پاک
سکھایا تھا مگر اس نے نہ شب کو اس کی تلاوت کی، نہ دن میں اس پر عمل کیا۔ لہٰذا
قیامت تک اس کے ساتھ یہی معاملہ رہے گا۔ حق تعالیٰ شانہ اپنے لطف کے ساتھ اپنے
عذاب سے محفوظ رکھیں کہ درحقیقت کلام اللہ شریف اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس کے ساتھ بے
توجہی پر جو سزا دی جائے، مناسب ہے۔
No comments:
Post a Comment