حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لذتوں کو کاٹنے والی کو بہت یاد کرو۔" رواہ الترمذی

Halat e gunah mein aane wali maut ka hukam




حالت گناہ میں آنے والی موت کا حکم

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں زنا کرتا کوئی زناکار جس وقت وہ زنا کرتا ہے اور وہ اس وقت مومن ہو، اور نہیں چوری کرتا کوئی چور جبکہ وہ چوری کرتا ہو اور وہ اس وقت مومن ہو، اور نہیں شراب پیتا کوئی شرابی ایمان کی حالت میں اور نہیں ڈاکہ ڈالتا کوئی ڈاکو کہ لوگ آنکھیں اٹھا اٹھا کر اس کی لوٹ کی طرف دیکھ رہے ہوں جبکہ وہ لوٹ رہا ہو اور وہ اس وقت مومن ہو، اور نہیں خیانت کرتا کوئی خائن جبکہ وہ خیانت کرتا ہو اور وہ اس وقت مومن ہو پس (اے ایمان والو! اِن منافئ ایمان کاموں سے) اپنے کو بچاؤ۔ بچاؤ۔"
 (بخاری و مسلم)

یہ سب گناہ ایمان کے منافی ہیں اور ایمان کے ہوتے ہوئے آدمی اللہ کی ایسی نافرمانیاں اور اس کی حدود سے تجاوز کیسے کر سکتا ہے۔ یہ تو اس وقت ہوتا ہے جب ایمان دل سے نکل چکا ہو۔ وہ اگرچہ زبان سے اسلام کا اقرار ہی کرتا ہو لیکن نور ایمان سے اس کا سینہ خالی ہو جاتا ہے۔ دنیا میں اگرچہ وہ مسلم اور مومن ہی مانا  جاتا ہے لیکن حقیقت کے لحاظ سے وہ ایمان سے محروم ہے۔ آخرت میں اس کا انجام کافروں والا ہو گا اور اسی حالت میں مر گیا تو سیدھا جہنم سدھارے گا، سوائے اس کے کہ توبہ کر کے اپنے گناہوں کی معافی نہ حاصل کر لے۔

No comments:

Post a Comment